جمعرات، 24 جنوری، 2019

اُمتی کا خواب شرعاً حجت نہیں

*اُمتی کا خواب شرعاً حجت نہیں*

سوال :

محترم مفتی صاحب !
ایک مسئلہ کا جواب مطلوب ہے ۔
وہ یہ کہ ایک طرف تو ایک شخص قرآن و حدیث میں کھلے طور پر تحریف کررہا ہو اور گمراہ کن باتیں کہہ رہا ہو اور دوسری طرف اس شخص کے بارے میں کوئی یہ کہے کہ خواب میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کی حمایت و تائید  کررہے ہیں تو ایسے خواب کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ آیا اس خواب کو قبول کرکے اس شخص کی غیر شرعی اور قرآن و حدیث میں انحراف والی باتوں سے سمجھوتہ کر لیا جائے یا پھر اس خواب کو نظر انداز کیا جائے ؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ اسلام میں خواب کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
(المستفتی : محمد حمدان، مالیگاؤں)
----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آپ کا سوال اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ فی زماننا خواب کے معاملے میں عوام تو عوام بعض خواص بھی غلط فہمی کا شکار ہیں، اور اسے بڑی اہمیت دے رہے ہیں، یہاں تک کہ بعض معاملات میں خوابوں کو بنیاد بناکر حق اور باطل مقبولیت اور مردودیت کے فیصلے بھی کردیئے جاتے ہیں، لہٰذا ایسے حالات میں ضروری ہوجاتا ہے کہ خواب کی شرعی حیثیت کو سمجھا اور سمجھایا جائے، تاکہ لوگ گمراہ ہونے اور گمراہ کرنے سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔

حضرت مولانا مفتی یوسف صاحب لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مجموعہ فتاوی "آپ کے مسائل اور ان کا حل" سے خواب سے متعلق کچھ تفصیلات من وعن نقل کی جاتی ہیں، جو امید ہے کہ مسئلہ ھذا میں تسلی و تشفی کا باعث ہوں گی۔

خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت تو برحق ہے، لیکن اس خواب سے کسی حکمِ شرعی کو ثابت کرنا صحیح نہیں، کیونکہ خواب میں آدمی کے حواس معطل ہوتے ہیں، اس حالت میں اس کے ضبط پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا کہ اس نے صحیح طور پر ضبط کیا ہے یا نہیں؟ علاوہ ازیں شریعت، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے تشریف لے جانے سے پہلے مکمل ہوچکی تھی، اب اس میں کمی بیشی اور ترمیم و تنسیخ کی گنجائش نہیں، چنانچہ تمام اہل علم اس پر متفق ہیں کہ خواب حجتِ شرعی نہیں، اگر خواب میں کسی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ارشاد سنا تو میزانِ شریعت میں تولا جائے گا، اگر قواعدِ شرعیہ کے موافق ہو تو دیکھنے والے کی سلامتی و استقامت کی دلیل ہے، ورنہ اس کے نقص و غلطی کی علامت ہے۔

خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بڑی برکت و سعادت کی بات ہے، لیکن یہ دیکھنے والے کی عنداللہ مقبولیت و محبوبیت کی دلیل نہیں۔ بلکہ اس کا مدار بیداری میں اتباعِ سنت پر ہے۔ بالفرض ایک شخص کو روزآنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوتی ہو، لیکن وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا تارک ہو اور وہ فسق و فجور میں مبتلا ہو تو ایسا شخص مردود ہے۔ اور ایک شخص نہایت نیک اور صالح متبعِ سنت ہے، مگر اسے کبھی زیارت نہیں ہوئی، وہ عنداللہ مقبول ہے۔ خواب تو خواب ہے، بیداری میں جن لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی دولت سے محروم رہے وہ مردود ہوئے، اور اس زمانے میں بھی جن حضرات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نہیں ہوئی، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی نصیب ہوئی وہ مقبول ہوئے۔ (آپ کے مسائل اور انکا حل، 1/119 مکتبہ جبریل)

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص قرآن و حدیث میں کھُلے طور پر تحریف کررہا ہو اور گمراہ کن باتیں بیان کررہا ہو اور دوسری طرف اس شخص کے بارے میں کوئی یہ کہے کہ خواب میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کی حمایت و تائید  کررہے ہیں تو بلاشبہ ایسا خواب نظرانداز بلکہ پہلی فرصت میں رد کردیئے جانے کا زیادہ مستحق ہے۔

اخیر میں حضرت لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہی چند جملے نقل کرکے اپنا قلم روکتا ہوں تاکہ اس طرح کا خواب بیان کرنے والوں کی شرعی حیثیت بھی واضح ہوجائے۔
"آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا جھوٹا دعویٰ کرنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء ہے، اور یہ کسی شخص کی شقاوت و بدبختی کے لئے کافی ہے، اگر کسی کو واقعی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی تب بھی بلاضرورت اس کا اظہار مناسب نہیں"۔ (حوالہ بالا)

واستشکل اثباتہ بأن رؤیا غیر الأنبیاء لا یبنی علیھا حکم شرعي‘‘ (رد المحتار : ۱/۲۵۷ ، باب الأذان )فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 جمادی الاول 1440

2 تبصرے:



  1. *براہ کرم، مجھے بتائیں کہ کیا درج ذیل کتابیں مستند ہیں یا نہیں؟اکثر دیوبندی حضرات ان کا حوالہ دیتے ہیں:*

    (1) اعمال قرآنی، اشرف علی تھانوی

    (2) حکایات اولیاء ، اشرف علی تھانوی

    (3) امداد المشتاق، اشرف علی تھانوی

    (4) *مبشرات دارالعلوم*

    (5) سوانح مولانا نانوتوی، از مولانا یعقوب

    (6) تحذیر الناس

    (7) اثر بن عباس

    (8) الاشرف، اشرف علی تھانوی

    (9) رسالہ تذکرہ دارالعلوم دیوبند

    (10) مسائل جدیدہ

    (11) مناقب العارفین

    (12) ایمان خالص

    اگر ممکن ہو تو ہر کتاب کے سلسلے میں بتائیں۔

    والسلام

    جواب دیںحذف کریں