ہفتہ، 26 جنوری، 2019

مجسمے نصب کرانے کا شرعی حکم

*مجسمے نصب کرانے  کا شرعی حکم*

سوال :

کیا فر ماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ھذا کے متعلق مسجدوں اور میناروں مدارس مکاتب علماء اور حفاظ سے متعارف شہر مالیگاؤں کا ایک ایساعلاقہ جو سو فی صد مسلم آبادی والا علاقہ ہے ایسے علاقے میں ایک ایسے مجسمے کو نصب کروانا جو جنس کے اعتبار سے مؤنث ہے جس کا سر کھلا اور پیر آدھا برہنہ ہے جس سے  بے حیائی ظاہر ہوتی ہو جس کا مرد و خواتین اور نئی نسل پر غیر اخلاقی اثر پڑنے کا اندیشہ ہے اورجس کی تعمیر و نصب کروانے والے خود ہمارے مسلمان بھائی ہے
دریافت مسئلہ یہ ہے کہ
1)مسلمانوں کے لئے انسانی مجسمہ پھر چاہے وہ جنس کے اعتبار سے مذکر ہو یا مؤنث ہو اس کا بنانا بنوانا اور اس کو چوک چوراہے پر نصب کروانا شرعاً کیسا ہے آیا جائز ہے یا ناجائز ؟
2) اور اگر وہ شرعاً ناجائز ہو تو اس کو ہٹانے اور گرانے کی بات کہی جائے لیکن اس کے باوجود اس کو ہٹایا اور گرایا نہ جائے تو اس گناہ کے مرتکب سب ہونگے یا صرف نسب کروانے والے ہونگے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائی فرما کر مشکور و ممنون فرمائیں۔
(المستفتی : توصیف غزالی، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تصویر کشی کرنے والوں سے متعلق انتہائی سخت اور رونگٹے کھڑے کردینے والی وعیدیں متعدد احادیث میں وارد ہوئی ہیں، جن میں سے چند ایک یہاں ذکر کی جاتی ہیں ۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
اللہ تعالی فرماتا ہے : اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو میری تخلیق جیسی تخلیق کرنے کی کوشش کرتا ہے، ایسے لوگ ایک ذرہ، ایک دانہ یا ایک جَو ہی بناکر دکھلائیں۔ (صحیح بخاری، حدیث : 5953، 7559)

حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
قیامت کے دن سب سے سخت ترین عذاب تصویریں بنانے والے لوگوں کو ہوگا۔ (صحیح مسلم، حدیث : 2109)

حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ہر مصور جہنم میں جائے گا۔ اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے میں ایک جان بنائی جائے گی جس کے ذریعہ سے اس (مصور) کو جہنم میں عذاب دیا جائےگا۔ (صحیح بخاری، حدیث : 2225، 5963)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی، اسے قیامت کے دن اس تصویر میں روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا مگر وہ اس میں روح ہر گز نہ پھونک سکے گا۔ (صحیح بخاری، حدیث : 5963)

ابو الھیاج اسدی کہتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا : کیا میں تمہیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا، وہ یہ کہ تم کسی تصویر کو مٹائے بغیر اور کسی بلند قبر کو زمین کے برابر کیے بغیر نہ چھوڑنا۔ (صحیح مسلم، حدیث : 969)

درج بالا احادیث مبارکہ میں بیان کی گئی تصویر سے مراد جانداروں کے پُتلے اور مجسمے ہیں، ایسی تصویروں سے متعلق عرب وعجم کے علماء  کا اتفاق ہے کہ یہ تصویریں ناجائز اور حرام ہیں، اور مذکورہ احادیث میں بیان کی گئی وعید کا مصداق ہیں۔

١) صورتِ مسئولہ میں انسانی مجسمے کا خواہ وہ مذکر ہو یا مؤنث ہو بنانا یا بنوانا یا اسے چوک چوراہوں پر نصب کروانا یا اس کی تائید و حمایت کرنا اور اس پر خوشی کا اظہار کرنا سب کے سب شرعاً ناجائز اور حرام ہے، لہٰذا مسلمانوں کو ایسے اعمال سے قطعی طور پر اجتناب کرنا چاہیے۔

٢) شریعتِ مطہرہ نے مسلمانوں کو یہ حکم دیا ہے کہ جہاں کوئی برائی دیکھے اگر اسے ہاتھوں سے روکنے کی طاقت ہو اور اس میں کسی فتنہ کا اندیشہ نہ ہوتو اسے ہاتھ روک دینا چاہیے، اگر فتنہ کا اندیشہ ہوتو زبان و قلم سے اس کو روکنے کی کوشش کرنا چاہیے، اگر اس میں بھی فتنہ کا اندیشہ ہوتو دل میں برا سمجھنا چاہیے، اور اسے ایمان کا سب سے کم درجہ کہا گیا ہے، صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مجسمے کو ہٹانے یا گرانے کا مطالبہ کرنے کے باوجود اگر نصب کرنے والے اسے نہیں ہٹاتے ہیں تو وہی لوگ اس کے وبال کے ذمہ دار ہوں گے اور عنداللہ مؤاخذہ کے مستحق ہوں گے۔ شریعت کے حکم کی وجہ سے اس مجسمے کی مخالفت کرنے والوں اور اس کو برا سمجھنے والوں پر اس کا کوئی گناہ نہیں ہوگا۔

قال أصحابنا وغیرہم من العلماء : تصویر صورۃ الحیوان حرامٌ شدید التحریم ، وہو من الکبائر ، لأنہ متوعدًا علیہ بہذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث ، سوائٌ صنعہ في ثوب أو بساط أو درہم أو دینار أو غیر ذلک۔ (مرقاۃ ،۸/۳۲۳ ، کتاب اللباس ، باب التصاویر ، الفصل الأول)

عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول : من رأٰی منکم منکراً فلیغیرہ بیدہ، فإن لم یستطع فبلسانہ، فإن لم یستطع فبقلبہ، وذٰلک أضعف الإیمان۔ (رواہ مسلم رقم: ۴۹، ترمذي رقم: ۲۱۷۲، ابن ماجۃ رقم: ۱۲۷۵-۴۰۱۳، الترغیب والترہیب مکمل ۵۰۲ رقم: ۳۵۱۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 جمادی الاول 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں