منگل، 22 جنوری، 2019

فیوی کویک لگنے سے وضو اور غسل کا حکم

*فیوی کویک لگنے سے وضو اور غسل کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب! اگر کسی وجہ سے ہاتھ پر فیوی کوئک گر گیا ہو اور ہاتھ پر سے زائل نہ ہو تو اس حالت میں وضو یا غسل واقع ہو جائے گا؟
(المستفتی : محمد محفوظ، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آئیل پینٹ یا فیوی کویک وغیرہ جن کے لگنے سے جسم پر پرت بن جاتی ہے، اگر أعضاء وضو یا بدن کے کسی حصے پر لگ جائیں تو وضو اور غسل جنابت سے پہلے ان کا چھڑانا ضروری ہے، اس لئے کہ یہ وضو اور غسل میں جلد تک پانی پہنچنے کے لیے مانع ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وضو اور غسل نہیں ہوگا، لہٰذا اس سے غفلت کی بنا پر جو نماز ادا کی جائے گی وہ نماز بھی نہیں ہوگی۔

پس راکیل وغیرہ لگاکر یا کھردری زمین پر رگڑ کر اسے چھڑانے کی کوشش کی جائے، تاہم اگر پوری کوشش کے باوجود کچھ حصہ رہ جائے تو ضرورت اور حرج کی وجہ سے یہ عفو اور معافی کے درجہ میں ہوگا، اس صورت میں وضو اور غسل درست ہوجائے گا۔

الغسل إسالۃ الماء علی جمیع ما یمکن غسلہ من بدنہ مرۃ واحدۃ حتی لو ترک شیئا یسیرا لم یصبہ الماء لم یخرج من الجنابۃ وکذا في الوضوء ۔ (بدائع الصنائع :۱/۱۴۲ )

وإن کان علی ظاھر البدن جلد سمک أو خبز ممضوغ قد جف فاغتسل ولم یصل الماء إلی ما تحتہ لایجوز۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۱۳)

والمراد بالأثر اللون والریح، فإن شق إزالتہما سقطت۔ (البحر الرائق : ۱؍۲۳۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 جمادی الاول 1440

1 تبصرہ: