جمعہ، 11 جنوری، 2019

مخصوص جائے ملازمت کا حکم

*مخصوص جائے ملازمت کا حکم*

سوال :

مفتی محترم ! زید کا مکان اصلی مالیگاؤں ہے ابھی پونہ اہل و عیال کے ساتھ رہتا ہے اور یہاں پر ہی مستقبل میں بھی رہنے کا ارادہ ہے زید کو کام کے سلسلے میں ممبئی  کا سفر کچھ دنوں سے کرنا پڑ رہا ہے اور وہ پندرہ دنوں کے اندر کئی بار ممبئی جاتا ہے سوال یہ ہے کہ کیا زید پونہ میں قصر نماز پڑھے گا یا پوری پڑھے گا؟
(المستفتی : ابوسفیان، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عصر حاضر کے بعض محقق علماء ومفتیان کے نزدیک موجودہ دور میں جو حضرات مستقل کسی ادارہ کے ملازم ہوں، یا کسی شہر میں کاروباری سلسلہ میں مستقل مقیم ہوں اور ان کا ارادہ یہ ہو کہ یہاں سے کسی خاص سبب کے بغیر کہیں اور منتقل نہ ہوں گے، تو یہ جگہ بھی ان کے لئے  وطنِ اصلی کے درجہ میں ہے۔

صورتِ مسئولہ میں مالیگاؤں اور پونہ دونوں آپ کے لیے وطن اصلی کے حکم میں ہے، لہٰذا آپ کو پونہ میں بہرحال اتمام کرنا ہے، اگرچہ پندرہ دن کے اندر آپ کو واپس مالیگاؤں آنا ہو یا پونہ سے ممبئی جانا ہو۔

والوطن الأصلی ہو وطن الإنسان فی بلدتہ أو بلدۃ أخریٰ اتخذہا داراً وتوطن بہا مع أہلہ وولدہ ولیس من قصدہٖ الارتحال عنہا بل التعیش بہا وہٰذا الوطن یبطل بمثلہ لا غیر وہو أن یتوطن فی بلدۃ أخریٰ وینقل الأہل ٰإلیہا فیخرج الأول من أن یکون وطناً أصلیاًالخ۔ وہٰذا جواب واقعۃٍ ابتلینا بہا وکثیر من المسلمین المتوطنین فی البلاد ولہم دور وعقار فی القریٰ البعیدۃ منہا یصیفون بہا بأہلہم ومتاعہم فلا بد من حفظہا أنہما وطنان لہ لایبطل أحدہما بالاٰخر۔ (البحر الرائق زکریا ۲؍۱۳۹)

ولو انتقل بأہلہ ومتاعہ إلی بلد وبقی لہ دور و عقار فی الأول، قیل بقی الأول وطناً لہ، وإلیہ أشار محمد رحمہ اللّٰہ تعالیٰ فی الکتاب۔ (عالمگیری ۱؍۱۴۲)

الوطن الأصلی یجوز أن یکون واحداً أو أکثر من ذٰلک۔ ( بدائع زکریا ۱؍۲۸۰)
مستفاد : کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 جمادی الآخر 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں