اتوار، 13 جنوری، 2019

حج کی منظوری کے لئے رقومات کا لین دین

*حج کی منظوری کے لئے رقومات کا لین دین*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ حج کمیٹی کی وساطت سے جس حج درخواست گزار کا قرعہ میں نام منتخب نہیں ہوا ہے۔ کیا ایسے مُتَمنِی، درمیان کے لوگوں کو زائد رقم (حج کمیٹی کی رقم کے علاوہ) دے کر حج کی سعادت حاصل کر سکتے ہیں؟ جبکہ درمیان کے لوگ یہ کہہ کر علاحدہ رقم لیتے ہیں کہ یہ حج اجازت نامہ کسی کے کوٹے سے یا خصوصی مختص شدہ  (وزراء ودیگر حکومتی نمائندے کی سیٹ) سے دِلوائینگے۔
(المستفتی : شکیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسئولہ صورت میں جو تفصیل بیان کی گئی ہے اگر واقعی یہی ہوتا ہے تو ایسا کرنا جائز ہوگا، اس لئے کہ اس صورت میں دلال کو پیسہ دے کر حج پر جانے کے انتظامات کرائے جارہے ہیں، تو یہ رشوت نہیں، بلکہ دلالی کی اجرت ہے جو شرعاً جائز ہے۔

البتہ اگر کسی با اختیار افسر کو باقاعدہ رشوت دے کر کاغذات میں خرد برد کے ذریعہ اپنا نام نکلواکر حج کو جارہا ہے، تو یہ رشوت ہوگی، اس کی حرمت حدیث شریف سے ثابت ہے، اس طرح رشوت دے کر حج کو جانے سے حج تو ادا ہوجائے گا، لیکن رشوت دینے کی بنا پر سخت گنہگار ہوگا۔

سئل محمد بن سلمۃ عن أجرۃ السمسار، فقال : أرجو أنہ لا بأس بہ۔ (شامي، کتاب الإجارۃ، مطلب في أجرۃ الدلال، کراچی ۶/ ۶۳، زکریا ۹/ ۸۷)

عن أبي سلمۃ بن عبدالرحمن بن عوف عن أبیہ قال: قال رسول الله ﷺ: الراشي والمرتشي في النار۔ (مسند البزار، مکتبۃ العلوم والحکم ۳/ ۲۴۷، رقم: ۱۰۷۳، المعجم الصغیر للطبراني ۱/ ۵۷، رقم: ۵۸)

عن عبد الله بن عمرو قال: لعن رسول الله صلی الله علیہ وسلم الراشي والمرتشي۔ (مسند أحمد بن حنبل ۲/ ۱۶۴، رقم: ۶۵۳۲، ۲/ ۱۹۰، رقم: ۶۷۷۸-۶۷۷۹)
مستفاد : فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 جمادی الاول 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں