جمعرات، 10 جنوری، 2019

سوشل میڈیا کا ایک تکلیف دہ پہلو

*سوشل میڈیا کا ایک تکلیف دہ پہلو*

✍ محمد عامر عثمانی ملی

محترم قارئین ! سوشل میڈیا باالخصوص واٹس ایپ کے ذریعے جہاں بہت ساری سہولتیں پیدا ہوئی ہیں جن سے استفادہ کرتے ہوئے لوگ اپنے کاموں کو آسان سے آسان تر بنارہے ہیں، مطلب یہ کہ بعض لوگوں کے حق میں یہ بڑا مفید ثابت ہورہا ہے، جبکہ ایک طبقہ کے لیے تکلیف کا باعث بھی بنا ہوا ہے، زیر نظر مضمون میں ہم سوشل میڈیا کے اسی تکلیف دہ پہلو کا شریعت مطہرہ کی روشنی میں جائزہ لیں گے۔

قارئین کرام ! جیسا کہ آپ حضرات اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ سوشل میڈیا کی اہم سائٹ واٹس ایپ پر گروپ بنائے جاتے ہیں، جس میں صارفین کو ان کی اجازت کے بغیربھی شامل کیا جاسکتا ہے، گروپ بناکر دوسرو‌ں کو شامل کرنے والوں کا اگرچہ یہ خیال ہوتا ہے کہ ہم نے ایک اچھا کام کیا ہے، لیکن ان کا یہ عمل بعض افراد کے لیے تکلیف دہ بن جاتا ہے۔

شہرِعزیز میں چونکہ معیاری اور غیر معیاری ہر طرح کے واٹس ایپ گروپ کی بہتات ہے، اور ہر گروپ ایڈمن کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ میرے گروپ میں شہری اور ملکی سطح کی مشہور شخصیات ہوں، چونکہ ایسے افراد کے واٹس ایپ نمبرات بھی عموماً مشہور ہوجاتے ہیں، چنانچہ جس ایڈمن کو ایسے افراد کے نمبرات میسر آتے ہیں وہ انہیں اپنے گروپ میں شامل کرلیتا ہے، اب ان مشہور شخصیات میں بعض تو وہ ہوتے ہیں جو بڑی مستعدی سے فوراً ایسے غیرمعیاری اور بے فائدہ گروپ سے نکل جاتے ہیں، لیکن بہت سے وہ بھی ہوتے ہیں جو اپنی شدید مصروفیات کی وجہ سے ایسے ان چاہے گروپ سے نکل بھی نہیں پاتے، اور انجام کار یہ ہوتا ہے کہ وہ سینکڑوں گروپ کے ممبر تو بنے ہوتے ہیں، لیکن کسی ایک گروپ کے احوال سے بھی مکمل طور پر واقف نہیں ہوتے، کیونکہ جب وہ واٹس ایپ کھولتے ہیں تو پیغامات کی بھرمار دیکھ کر ہی وہ بے دلی کے ساتھ دوبارہ واٹس ایپ بند کردیتے ہیں۔

گذشتہ کل کی بات ہے ایک دعوت میں حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل صاحب قاسمی سے ملاقات ہوئی، واٹس ایپ کے اسی پہلو سے متعلق باتیں چلی تو حضرت مفتی صاحب نے اپنے موبائل میں واٹس ایپ دکھایا جس میں ہزاروں کی تعداد میں پیغامات موجود تھے، چونکہ حضرت مفتی صاحب ملکی سطح کی ایک دینی و علمی شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ عملی سیاست میں بھی حصہ لیتے ہیں جس کی وجہ سے ہر کس و ناکس بلکہ بعض معتقدین تو ان کا نمبر تبرکاً بھی اپنے گروپ میں شامل کرلیتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مفتی صاحب اکثر پرسنل اور اہم پیغامات بھی دیکھ نہیں پاتے، ظاہر یہ چیز ان کے لیے تکلیف دہ بنی ہوئی ہے۔ یہ واقعہ مثال کے طور پر بیان کردیا گیا، ورنہ بہت سارے اکابر علماء کرام اور کاروباری و سیاسی افراد اس تکلیف میں مبتلا ہیں، لہٰذا ہر گروپ ایڈمن کو اس کا خوب خیال رکھنا چاہیے کہ ایسی شخصیات جو کسی بھی شعبے میں مشہور و معروف ہوں ان کی اجازت کے بغیر انہیں اپنے گروپ میں شامل نہ کریں، بصورت دیگر آپ ایذائے مسلم جیسے گناہ کے مرتکب ہوں گے، متعدد احادیث میں اس کی قباحت و شناعت وارد ہوئی ہے، اور سچا پکا مسلمان اسے کہا گیا ہے جس کے ہر عمل سے دوسرے مسلمان محفوظ و مامون ہوں، اور جن لوگوں نے ایسے افراد کو ان کی اجازت کے بغیر شامل کرلیا ہے تو وہ ان سے پہلی فرصت میں اجازت حاصل کرلیں، اجازت مل جائے تو بہت اچھی بات ہے، ورنہ انہیں رخصت کرکے اس تکلیف سے نجات عطا فرمائیں۔ جس کے لیے آپ حضرات بلاشبہ عنداللہ ماجور ہوں گے، اس لئے کہ آپ نے اس شعبہ کا دین سیکھ کر اس پر عمل کیا ہے۔

اسی طرح براڈ کاسٹ لسٹ بناکر بھی نادانستہ طور پر ایذا پہنچانے کا سلسلہ دراز ہوگیا ہے، ایک تحریر جو بیسیوں گروپ میں آچکی ہوتی ہے وہ پرسنل پر بھی براڈ کاسٹ کے ذریعے بھیجی جاتی ہے، ایسے لوگوں کو بھی چاہیےکہ جنہیں اپنی براڈ کاسٹ لسٹ کا مستقل حصہ بنارہے ہیں ان سے پہلے اجازت لے لیں، ورنہ یہ عمل بھی مستقل ہونے کی صورت میں ایک قسم کی ایذا کا سبب بنتا ہے۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہم سے متعلق تمام شعبہ جات کا دین سیکھ کر ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں