جمعہ، 18 جنوری، 2019

آب زم زم کھڑے ہوکر پینا اور اس کی دعا

*آب زم زم کھڑے ہوکر پینا اور اس کی دعا*

سوال :

آب زمزم کھڑے ہوکر پینا بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ثابت ہے، مگر شریعت میں اس کو کیا درجہ دیا جائے گا؟ اگر صرف مستحب ہے تو اس پر اتنا التزام کیا بدعت کے دائرے میں نہیں آئے گا؟ دوسری بات بعض لوگ زمزم کو ایک سانس میں پینے پر مصر ہیں کیا ایسی کوئی روایت ہے؟ نیز اس کی کوئی دعا بھی ہوتو وہ بھی بتائیں۔
(المستفتی : محمد معاذ ،مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آبِ زمزم کھڑے ہوکر پینا مستحب ہے، اس لیے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیا ہے، اکثر علماء کا یہی نقطۂ نظر ہے، البتہ بیٹھ کر پینا بھی درست ہے، لہٰذا کھڑے ہوکر پینے کو واجب اور ضروری سمجھنا اور بیٹھ کر پینے والوں پر نکیر کرنا قطعاً درست نہیں ہے، ایسا کرنے والوں کو نرمی سے شریعت کا حکم بتایا جائے، امید ہے کہ لوگوں کو مسئلہ سمجھ جائے۔

زم زم ایک سانس میں پینے والی بات بے اصل ہے، اس مسئلہ میں عام پانی اور زم زم کا ایک ہی حکم ہے، یعنی دونوں کا تین سانس میں پینا مسنون ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ زمزم پیتے ہوئے یہ دعا کرتے تھے، لیکن اس دعا کا پڑھنا مسنون نہیں ہے، اس لئے کہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی مخصوص دعا کا پڑھنا منقول نہیں ہے۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْماً نَافِعاً وَّرِزْقاً وَّاسِعاً وَّشِفَاءً مِّنْ کُلِّ دَاءٍٍ
ترجمہ : اے اللہ ! میں آپ سے علم ِنافع کشادہ رزق اور ہر بیماری سے شفا کا طلب گار ہوں۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَهُوَ قَائِمٌ. وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ، وَسَعْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ ۔ (سنن ترمذی، رقم : ١٨٨٢)

وَأَنْ يَشْرَبَ بَعْدَهُ مِنْ فَضْلِ وُضُوئِهِ) كَمَاءِ زَمْزَمَ (مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قَائِمًا) أَوْ قَاعِدًا، وَفِيمَا عَدَاهُمَا يُكْرَهُ قَائِمًا تَنْزِيهًا۔ (شامی : ١/١٢٩)

الإصرار علی المندوب یبلغہ إلی حد الکراہۃ۔ (سعایۃ : ۲؍۲۶۵)

عن ثمامۃ بن عبد اللّٰہ قال: کان أنس رضي اللّٰہ عنہ یتنفس في الإناء مرتین أو ثلاثًا، وزعم أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یتنفس ثلاثًا۔ (صحیح البخاري، رقم : ۵۶۳۰-۵۶۳۱)

كان ابنُ عباسٍ إذا شربَ ماءَ زمزَمَ قال اللهمَّ أسألُكَ علمًا نافعًا ورزقًا واسعًا وشفاءً من كلِّ داءٍ ۔ (إرواء الغليل ٤‏/٣٣٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 جمادی الاول 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں