بدھ، 30 جنوری، 2019

الکحل ملے ہوئے عطر، دواؤں اور سنیٹائزر استعمال کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ ہومیوپیتھک دوائیں اور پرفیوم جن میں الکحل ملا ہوتا ہے ان کے استعمال کے متعلق شریعتِ مطہرہ کا کیا حکم ہے؟ براہ کرم مدلل اور مفصل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد ابوذر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اشربہٴاربعہ محرمہ (انگور کی کچی شراب، انگور کی پکی شراب، کھجور اور منقی) ان اشیاء سے بنائے گئے الکوحل کا استعمال حرام ہے، اسی طرح جن چیزوں میں ایسا الکوحل شامل ہو ان اشیاء کا استعمال بھی جائز نہیں ہے۔

البتہ شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب کی تحقیق یہ ہے کہ استعمالی اشیاء مثلاً ادویات، عطریات وغیرہ میں شامل کیا جانے والا الکوحل جو کہ آلو، گنا، پیٹرول، سبزیوں اور پتھر کے کوئلے وغيرہ سے بنتا ہے ایسے الکوحل کی آمیزش سے پرفیوم ناپاک نہیں ہوتا، اسے لگاکر ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتے ہیں، اور ان دواؤں کا خارجی اور داخلی استعمال بھی کرسکتے ہیں۔

صورتِ مسئولہ میں جب تک ہومیوپیتھک دواؤں میں حرام الکحل کے ملے ہونے کا یقین نہ ہو اس کا استعمال جائز ہے، یقینی علم ہونے کی صورت میں عام حالات میں ان دواؤں کا استعمال جائز نہیں، اضطراری حالت (اس کے علاوہ اور کوئی جائز دوا نہ ہو) میں اس کے استعمال کی اجازت ہوگی۔

نوٹ : سنیٹائزر کا بھی یہی حکم ہے۔ لہٰذا اس کا استعمال بھی شرعاً درست ہے۔

وإن معظم الکحول التي تستعمل الیوم في الأدویۃ والعطور وغیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغیرہ، کما ذکرنا في باب بیع الخمر من کتاب البیوع، وحینئذٍ ہناک فسحۃ في الأخذ بقول أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ عند عموم البلویٰ، واللّٰہ سبحانہ أعلم۔ (تکملۃ فتح الملہم، کتاب الأشربۃ / حکم الکحول المسکرۃ ۳؍۶۰۸ مکتبۃ دار العلوم کراچی)

الیقین لا یزول بالشک ۔ (الاشباہ والنظائر : ۱/۲۲۰)

ان ما ثبت بیقین لا یرتفع بالشک ، وما ثبت بیقین لا یرتفع إلا بیقین ۔ (۴۵/۲۷۹ ، یقین، الموسوعۃ الفقہیۃ)

یجوز للعلیل شرب البول والدم و أکل المیتۃ للتداوی إذا أخبرہ طبیب مسلم أن شفاء ہ فیہ ولم یجد من المباح مایقوم مقامہ۔ (ہندیہ، کتاب الکراہیۃ، الباب الثامن عشر فی التداوی والمعالجات، ۵/۴۱۰)

الاستشفاء بالمحرم إنما لا تجوز إذا لم یعلم فیہ شفاء، أما إذا علم أن فیہ شفاء ولیس لہ دواء أخر غیرہ یجوز الاستشفاء بہ۔ (عنایۃ مع فتح القدیر : ۱۰/۸۰) فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 شعبان المعظم 1439

8 تبصرے: