جمعرات، 17 جنوری، 2019

کن چیزوں سے استنجاء کیا جائے؟

*کن چیزوں سے استنجاء کیا جائے؟*

سوال :

مفتی صاحب! ٹِشو پیپر(tissue paper) کھرِیا، مٹی یا اینٹ کا ڈھیلا اور اس کے علاوہ کوئی بھی جذب کرنے والی چیز کا پیشاب پاخانہ کیلئے استعمال کرنا کیسا ہے؟

1) ان اشیاء کا اکثر سفر میں استعمال کیا جاتا ہے۔

2) ٹِشو پیپر کا بڑی بڑی ہوٹلوں میں پاخانہ کیلئے استعمال ہوتا ہے، رہنمائی فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : محمود احمد، مالیگاؤں)
----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : استنجاء ہر اُس چیز سے جائز اور درست ہے جو نجاست کو دور کرنے یا جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو، لیکن بہتر یہ ہے کہ ان چیزوں سے استنجاء کیا جائے جن سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو، مثلاً پتھر،مٹی کے ڈھیلے، اینٹ، لکڑی وغیرہ کے ٹکڑے۔
کھانے کی چیزیں، لید، ہڈی، کوئلہ، چونا، شیشہ اور ایسی چیزوں سے استنجاء کرنا مکروہ ہے جن سے زخمی ہونے کا اندیشہ ہو، لیکن اگر کوئی ایسی چیزوں سے استنجاء کر ہی لے تو پاکی حاصل ہوجاتی ہے، لیکن ایسا شخص مکروہ عمل کا مرتکب ہوگا۔

نیز ایسی چیزیں جو قابلِ احترام ہوں جیسے کاغذ جو لکھنے پڑھنے میں استعمال ہوتا ہے، خواہ سادہ ہو یا لکھا ہوا ہو، یا کھریا وغیرہ اس سے بھی استنجاء مکروہ ہے، اس لئے کہ استنجاء میں جو چیز استعمال کی جاتی ہے وہ نجاست میں آلودہ ہوجاتی ہے اور ظاہر ہے کہ وہ اس چیز کی بے حرمتی ہے۔ شریعت میں کسی شئے کے قابلِ احترام ہونے کا معیار یہ ہے کہ وہ قابلِ قیمت ہو، ہر وہ چیز جس کی قیمت لی جاسکتی ہو، "محترم" ہے اور اس سے استنجاء مکروہ ہے، اس سے صرف پانی مستثنیٰ ہے، کیونکہ پانی کو اللہ تعالیٰ نے جن مقاصد کے لئے پیدا فرمایا ہے، ان میں سے ایک ناپاک چیز کو پاک کرنا بھی ہے۔

البتہ موجودہ دور میں چونکہ خاص استنجاء اور صفائی ستھرائی ہی کی غرض سے ٹشوپیپر بنائے جاتے ہیں، لہٰذا ان سے استنجاء کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔

نوٹ : ملحوظ خاطر رہے کہ اگر سبیلین یعنی آگے اور پیچھے کے راستے سے نکلنے والی نجاست مخرج سے بالکل تجاوز نہ کرے یا ایک درہم سے کم تجاوز کرے، تو اس کو پاک کرنے کے لئے مٹی کے ڈھیلے وغیرہ  کا استعمال کافی ہوجائے گا، لیکن اگر نجاست مخرج سے ایک درہم تک تجاوز کرجائے تو پانی سے نجاست کا زائل کرنا واجب ہوگا، ڈھیلے وغیرہ کا استعمال کافی نہ ہوگا۔ 

اشترط الحنفية والمالكية فيما يستجمر به خمسة شروط: (1) أن يكون يابسا، وعبر غيرهم بدل اليابس بالجامد.(2) طاهرا.(3) منقيا.(4) غير مؤذ.(5) ولا محترم، وعلى هذا فما لا يستنجى به عندهم خمسة أنواع:(1) ما ليس يابسا. (2) الأنجاس. (3) غير المنقي، كالأملس من القصب ونحوه. (4) المؤذي، ومنه المحدد كالسكين ونحوه. (5) المحترم وهو عندهم ثلاثة أصناف:أ - المحترم لكونه مطعوما.ب المحترم لحق الغير. ج المحترم لشرفه. وهذه الأمور تذكر في غير كتب المالكية أيضاإلا أنهم لا يذكرون في الشروط عدم الإيذاء، وإن كان يفهم المنع منه بمقتضى القواعد العامة للشريعة. (الموسوعة الفقهية الكويتية، 4 / 122)

وقولہ ما لم یتجاوز المخرج قید لتسمیتہٖ استنجاء اً۔ (مراقی الفلاح علی الطحطاوی ۴۴)

وإن تجاوز المخرج وکان المتجاوز قدر الدرہم لا یسمیٰ استنجائً، ووجب ازالتہ بالماء أو المائع لأنہ من باب ازالۃ نجاسۃ (مراقی الفلاح) فلا یکفی مسحہ بالحجر۔ (طحطاوی علی المراقی ۴۴)

والغسل بالماء بعد الحجر سنۃ ۔ در مختار ملتقطاً ثم اِعلم أن الجمع بین الماء والحجر أفضل ۔ (باب الأنجاس شامی، ۱ / ۲۳۶)
مستفاد : کتاب الفتاوی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 جمادی الاول 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں