جمعہ، 27 ستمبر، 2019

نمازی کے آگے سے گذرنے سے متعلق مسائل

*نمازی کے آگے سے گذرنے سے متعلق مسائل*

سوال :

محترم مفتی صاحب! چند اہم مسائل کا حل دریافت طلب ہے۔
1) عام طور پر سلام پھیرنے کے بعد پیچھے کافی تعداد میں لوگ اپنی رکعتیں پوری کر رہے ہوتے ہیں، کچھ افراد دو لوگوں کے درمیان معمولی سے جگہ بھی ہوتی ہے تو نکلنے کی کوشش کرتے ہیں، تآنکہ دونوں نمازیوں کو دھکا لگ جاتا ہے۔
2) اگر ہمارے پیچھے کوئی نماز پڑھ رہا ہو، تو ہم اپنی جگہ سے تھوڑا دائیں، بائیں کھسک کر نکل سکتے ہیں؟
3) بہت سے افراد ایسا لگتا ہے جان بوجھ کر آگے والے کو نکلنے نہیں دیتے، نیت پر نیت باندھ کر اپنی نماز مکمل کرتے رھتے ہیں، ایسے لوگوں کے لئے کیا حکم ہے؟
4) کیا کسی شخص کا ہاتھ سے سترہ بنانا درست ہے؟ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ جب کوئی نمازی جماعت کے بعد نکلنا چاہتا ہے مگر پیچھے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا تو آگے بیٹھا ہوا شخص اپنے ہاتھ سے سترہ بنادیتا ہے تاکہ وہ شخص باہر نکل سکے آیا یہ سترہ معتبر ہے یا نہیں؟
(المستفتی : عمران الحسن/محمد معاذ، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر دو نمازیوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہو کہ نکلنے والے کو غالب گمان ہو کہ وہ آسانی سے نکل جائے گا کسی کو دھکا نہیں لگے گا تب تو نکلنے کی گنجائش ہے، اس کے باوجود اگر کسی کو دھکا لگ گیا تو وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔ البتہ اگر دھکا لگ جانے کا قوی اندیشہ ہوتو ایسی صورت میں نکلنے کی گنجائش نہیں ہے، دھکا لگنے کی صورت میں ایسا شخص نماز میں خلل پیدا کرنے اور ایذائے مسلم کا گناہ گار ہوگا۔

2) نمازی کے عین آگے بیٹھنے والا اپنی جگہ سے اُٹھ کر جاسکتا ہے، کیونکہ اس میں نمازی کے آگے سے گذرنا نہیں پایا جاتا۔

3) قصداً ایسی جگہ نماز پڑھنا جس کی وجہ سے آگے نماز پڑھنے والا نکل نہ سکے، یہ بھی ایذائے مسلم میں داخل ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور گناہ ہے۔

4) سُترہ کی مقدار کم از کم ایک ہاتھ (ایک ذراع  شرعی = ۸ ۱ انچ) لمبی اور ایک انگلی کے بقدر موٹی ہونی چاہیے۔ چونکہ سُترہ کی مقدار ہی ایک ہاتھ ہے، لہٰذا ہاتھوں کا سُترہ بنانا درست ہے، البتہ سُترہ بنانے والے کے ہاتھوں کا زمین سے لگا ہونا چاہیے، پس اگر یہی کیفیت ہوتی ہے (غالباً یہی ہوتا) تو یہ سُترہ معتبر ہے، اور اس کے آگے سے گذرنا صحیح ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ۔ (سنن نسائی، رقم : ٤٩٩٥)

عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : أَعَدَلْتُمُونَا بِالْكَلْبِ وَالْحِمَارِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي مُضْطَجِعَةً عَلَى السَّرِيرِ، فَيَجِيءُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَتَوَسَّطُ السَّرِيرَ، فَيُصَلِّي فَأَكْرَهُ أَنْ أُسَنِّحَهُ ، فَأَنْسَلُّ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيِ السَّرِيرِ حَتَّى أَنْسَلَّ مِنْ لِحَافِي۔ (صحیح البخاری، رقم : ٥٠٨)

(وَيَغْرِزُ) نَدْبًا (الْإِمَامُ) وَكَذَا الْمُنْفَرِدُ (فِي الصَّحْرَاءِ) وَنَحْوِهَا (سُتْرَةً بِقَدْرِ ذِرَاعٍ) طُولًا (وَغِلَظِ أُصْبُعٍ) لِتَبْدُوَ لِلنَّاظِرِ (بِقُرْبِهِ)۔ (شامی : ١/٦٣٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 محرم الحرام 1441

5 تبصرے: