بدھ، 18 ستمبر، 2019

دورانِ اذان استنجا کرنے کا حکم

*دورانِ اذان استنجا  کرنے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام بیچ اس مسئلے کے کہ اکثر لوگ اذان کے وقت استنجاء خانے میں جانے سے رکے رہتے ہیں اذان ختم ہونے کے بعد جاتے ہیں کیا دوران اذان استنجاء کرسکتے ہیں؟  یا اذان کے بعد کرے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : اعجاز احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق :  استنجاء کے لیے جانے سے پہلے اگر  اذان  شروع ہوجائے اور استنجاء کی شدید حاجت نہ ہو یا یہ اندیشہ نہ ہوکہ تاخیر کرنے کی صورت میں نماز سے پہلے کی سنت یا کوئی رکعت فوت ہوسکتی ہے تو بہتر ہے کہ  رُک کر  اذان  کا جواب دے دے، اس کے  بعد  استنجاء کرے۔

اور اگر مذکورہ باتوں میں سے کسی کا بھی اندیشہ ہوتو دورانِ اذان استنجاء کرنے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ اصل میں  اذان  کا عملاً جواب دینا واجب ہے، اور وہ ہے جماعت میں شرکت، زبان سے جواب دینا صحیح اور راجح قول کے مطابق مستحب ہے۔

سمع الأذان و هو یمشی فالأولیٰ أن یقف ساعة و یجیب۔ (الفتاوی الہندیہ : ۱/۵۷، الفصل الثاني في کلمات الأذان والإقامۃ وکیفیتہما)

إجابۃ المؤذن مندوبۃ لمن یسمع الأذان۔ (الفتاوی الہندیۃ : ۱/۵۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
18 محرم الحرام 1441

1 تبصرہ: