پیر، 16 ستمبر، 2019

تشہد میں انگلی اٹھانے کا مسنون طریقہ

*تشہد میں انگلی اٹھانے کا مسنون طریقہ*

سوال :

مفتی صاحب نماز میں تشہد پڑھتے وقت انگلی اٹھانے کا طریقہ کیا ہے؟ برائے مہربانی مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد سعود، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تشہد میں  انگلی اٹھانے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ نمازی کلمۂ شہادت پر پہنچتے وقت سب سے چھوٹی اور اس کے بازو  والی انگلی بند کرلے اور درمیانی انگلی کا انگوٹھے کے ساتھ حلقہ بناکر شہادت کی انگلی "لاالٰہ" پر اٹھائے اور "الااللہ" پرچھوڑ دے، نیز حلقہ کو کھولے نہیں بلکہ آخر تک باقی رکھے۔

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَی صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ يُصَلِّي فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی حَاذَتَا أُذُنَيْهِ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِکَ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَی رُکْبَتَيْهِ فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِکَ فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَ رَأْسَهُ بِذَلِکَ الْمَنْزِلِ مِنْ يَدَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَی عَلَی فَخِذِهِ الْيُسْرَی وَحَدَّ مِرْفَقَهُ الْأَيْمَنَ عَلَی فَخِذِهِ الْيُمْنَی وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ وَحَلَّقَ وَرَأَيْتُهُ يَقُولُ هَکَذَا وَأَشَارَ بِشْرٌ بِالسَّبَّابَةِ مِنْ الْيُمْنَی وَحَلَّقَ الْإِبْهَامَ وَالْوُسْطَی۔ (سنن نسائی، رقم : ١٢٦٥)

والصحیح المختار عند جمھور اصحابنا انہ یضع کفیہ علی فخذیہ ثم عند وصولہ الی کلمۃ التوحید یعقد الخنصر والبنصر ویحلق الوسطی والإبھام ویشیربالمسبحۃ رافعا لھا عند النفی وواضعا لھا عند الاثبات ثم یستمر علی ذلک الخ۔ (رسائل ابن عابدين ۱۳۴/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 محرم الحرام 1441

3 تبصرے:

  1. اللّٰہ آپ کے علم میں برکت عطا فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
  2. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    مفتی صاحب مسئلہ معلوم کرنا ہے ہم شرعی سفر میں تھے اور ہماری نمازِ ظہر چھٹ گئی اور ہم گھر آ گئیں ہیں اب اس نماز کو قصر ہی پڑھیں گے یا چار رکعت پڑ ہیں
    اور سنت موکدہ کی بھی قصر ہوتی ہے یا نہیں
    عبد العظیم سہا رنپور

    جواب دیںحذف کریں