پیر، 23 ستمبر، 2019

غُسلِ میت کے پانی میں بیری کے پتوں کا استعمال

*غُسلِ میت کے پانی میں بیری کے پتوں کا استعمال*

سوال :

میت کو بیر کی پتّی سے کیوں نہلاتے ہیں؟ مفتی صاحب رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عبیدالرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : میت کے غسل کے لئے بیری کے پتوں کے جوش دیئے ہوئے پانی کا استعمال کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے، جس کی وجہ سے فقہاء نے اسے مسنون و مستحب قرار دیا ہے۔

بخاری شریف میں ہے :
ام عطیہ انصاریہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی نے انتقال کیا تو ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ آئے اور کہا کہ غسل دو ان کو تین بار یا پانچ بار پانی اور بیری کے پتوں سے اور اخیر میں کافور بھی شامل کرو اور جب تم غسل سے فارغ ہو تو مجھے اطلاع دو، کہا ام عطیہ نے جب غسل سے ہم فارغ ہوئے تو آپ ﷺ کو خبر دی آپ ﷺ نے اپنا تہہ بند دیا اور کہا کہ یہ ان کے بدن پر لپیٹ دو۔

لہٰذا ایک مسلمان کے لیے کسی حکم پر عمل کرنے کے لیے صرف اتنا علم ہوجانا کافی ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی طرف لاگو کیا گیا ہے، اعمال کی حکمتوں کا جاننا ضروری نہیں۔ البتہ بہت سے احکامات کی حکمت علماء نے بیان فرمائی ہے جن میں سے ایک یہ بھی ہے۔

بیری کے پانی سے میت کو غسل دینے کی حکمت یہ ہے کہ اس سے میت کی جلد نرم ہوجاتی ہے اور میل کچیل نکل جاتا ہے، لیکن اگر بیری کے پتے میسر  نہ ہوں، تو خالص نیم گرم پانی سے صابون لگاکر غسل دے دیا جائے۔

حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ تُوُفِّيَتْ إِحْدَی بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَيْتُنَّ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ کَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ کَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي قَالَتْ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَلْقَی إِلَيْنَا حِقْوَهُ فَقَالَ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر 1258)

وَعَنْ أَيُّوبَ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِنَحْوِهِ وَقَالَتْ إِنَّهُ قَالَ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَيْتُنَّ قَالَتْ حَفْصَةُ قَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَجَعَلْنَا رَأْسَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر 1259)

ویصب علیہ ماء مغلی بسدر إن تیسر و إلا فبمائٍ خالصٍ مغلی إن وجد وإلا فبالصابون ونحوہ۔ (شامي : ۲؍۱۹۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 محرم الحرام 1441

1 تبصرہ: