پیر، 9 ستمبر، 2019

پھول ہار کے ذریعے استقبال کرنے کا حکم

*پھول ہار کے ذریعے استقبال کرنے کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب عرض خدمت یہ ہے کہ دینی و استقبالیہ تہنیتی پروگرامات میں صاحب اعزاز کا پھول ہار کے ذریعے استقبال کیا جاتا ہے، کیا شریعت میں پھول ہار کرکے استقبال کرنا جائز ہے؟
(المستفتی : قاری اشتیاق جمالی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : گلے میں  پھولوں وغیرہ کے  ہار  ڈالنے کی رسم سلفِ صالحین سے ثابت نہیں، بلکہ غیر قوموں سے ماخوذ ہے، جس کی وجہ سے اکابر مفتیان کرام نے اسے مکروہ و ممنوع لکھا ہے۔ لہٰذا یہ رسم قابلِ ترک ہے۔ (مستفاد : فتاویٰ محمودیہ ۵؍۲۳۳/ فتاویٰ رحیمیہ قدیم ۴/۴۲۵، زکریا جدید ۱۰/۲۰۰)

البتہ خوشبو کے لیے ہاتھوں میں پھول دینا اور لینا درست ہے جیسا کہ مسلم شریف کی روایت میں ہے :
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کو پھول پیش کیا گیا تو وہ واپس نہ کرے کیونکہ وہ کم وزن اور عمدہ خوشبو کا حامل ہوتا ہے۔

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ۴۰۳۱)

قال القاري : أي من شبّہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ، أو بالفساق أو الفجار، أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار ’’فہو منہم‘‘: أي في الإثم أو الخیر عند اللّٰہ تعالیٰ … الخ۔ (بذل المجہود، کتاب اللباس / باب في الشہرۃ، ۱۲؍۵۹ مکتبۃ دار البشائر الإسلامیۃ)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ رَيْحَانٌ فَلَا يَرُدُّهُ فَإِنَّهُ خَفِيفُ الْمَحْمِلِ طَيِّبُ الرِّيحِ۔ (صحیح مسلم، رقم : ٢٢٥٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 محرم الحرام 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں