پیر، 2 ستمبر، 2019

جبہ پہننے کا شرعی حکم

*جُبہ پہننے کا شرعی حکم*

سوال :

مفتی صاحب امید ہے آپ بخیر و عافیت سے ہوں گے۔
ایک مسئلہ درپیش تھا۔
جاننا یہ تھا کہ کیا *"جبہ" پہننا مردوں کیلئے درست ہے؟  کیا "جبہ" عورتوں کے لباس سے مشابہت رکھتا ہے؟*
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد عاکف، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعتِ مطہرہ نے مسلمانوں کے لئے کوئی مخصوص لباس متعین نہیں کیا ہے بلکہ کچھ قیود بیان کی ہیں ان کی رعایت کرتے ہو ئے جو لباس پہنا جائے گا وہ شرعی ہوگا۔ مرد کے لئے ریشم کا لباس، کفار وفساق اور متکبرین کے مشابہ لباس، ٹخنوں سے نیچے اور عورتوں سے مشابہ لباس پہننا ممنوع ہے۔ البتہ جو لباس سنت سے ثابت ہے یا صلحاء نے جس لباس کو اختیار فرمایا اس لباس کا اختیار کرنا زیادہ افضل ہے۔

مذکورہ بالا تفصیلات کی روشنی میں دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ جبہ ایک شرعی لباس ہے، جو عربوں میں رائج ہے، اور علماء و صلحاء کی ایک بڑی تعداد اس کو پہنتی ہے، لہٰذا اس کا پہننا شرعاً درست ہے، بشرطیکہ وہ ٹخنوں کے نیچے تک نہ ہو۔ نیز جبہ پہننا آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے بھی ثابت ہے، اگرچہ اس کی کیفیت موجودہ جبوں سے کچھ الگ ہو۔
بخاری و مسلم میں ہے :
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک رومی  جبہ پہنا جس کی آستین تنگ تھی۔

لہٰذا جبہ کو عورتوں کے لباس کے مشابہ قرار دینا حماقت، نادانی اور جہالت ہے۔ جو لوگ اسے عورتوں کے لباس سے مشابہت سمجھتے ہیں انہیں اپنے علم کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم : من لبس الحریر في الدنیا لم یلبسہ في الآخرة۔ (متفق علیہ مشکوة ص373)

من تشبہ بقوم فھو منھم (رواہ احمد وابوداؤد ومشکوة: ص375)

ما أسفل من الکعبین من الإزار في النار (متفق علیہ مشکوة ص373)

لعن اللّہ المتشبھین من الرجال بالنساء۔ (رواہ البخاری مشکوة، ص380)

عن ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال في حدیث: فما راٰہ المؤمنون حسنًا فہو حسن، وما راٰہ المؤمنون قبیحًا فہو عند اللّٰہ قبیحٌ۔ (شامي، کتاب الصلاۃ / باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في دفن المیت ۳؍۱۴۴)

وعن المغيرة بن شعبة : أن النبي صلى الله عليه وسلم لبس جبة رومية ضيقة الكمين۔ (بخاری ومسلم)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 محرم الحرام 1441

3 تبصرے:

  1. جو بدبخت لوگول کوہنسانے کے لیے نبی کی سنتوں کامزاق اڑائے اسکاکیاحکم ہے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اگر سنت کا علم ہوتے ہوئے مذاق اڑائے تو پھر اس کے کفر میں کیا اندیشہ ہے؟ لیکن جہاں تک ہمیں سمجھتا ہے کوئی مسلمان قصداً ایسا نہیں کرے گا۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں
  2. منیب عبدالله فیت والا7 جنوری، 2021 کو 1:00 PM

    جزاک اللہ خیرا

    جواب دیںحذف کریں