بدھ، 11 ستمبر، 2019

ڈاکٹر حضرات کا تیز اثر لیکن مضر دوائیں تجویز کرنا

*ڈاکٹر حضرات کا تیز اثر لیکن مضر دوائیں تجویز کرنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ زید ڈاکٹر ہے اور اپنے پیشنٹ کو بلا ضرورتِ شدیدہ اسٹورائڈ steroid (dexa) دوائیں نہیں دیتا، steroid وہ دوا ہے جو فوراً اثر کرتی ہے لیکن اگر چند مرتبہ استعمال کرلی جائیں تو عادت ہوجاتی ہے اور دوا کے نقصانات کافی زیادہ ہیں، dexa کے زیادہ استعمال سے گردہ فیل ہونے کا خطرہ رہتا ہے، اس کے علاوہ بدن میں سوجن خصوصاً چہرے پر سوجن جس کو steroidat fece کہتے ہیں بدن اس دوا کا عادی ہوجاتا ہے اور اس کے بغیر اچھا نہیں ہوتا۔ زید کا یہ سوچنا ہے کہ مریض کو میری وجہ سے نقصان نا پہنچے اور کل آخرت میں مجھ سے باز پرس نا ہو
لیکن عام دوا دینے کی وجہ سے مریض کو جلد فائدہ نہیں ہوتا اور مریض کی تعداد دوسرے ڈاکٹروں کے مقابلے میں کم رہتی ہے، چونکہ مریض نے اگر اسٹورائڈ دوا کا استعمال پہلے کیا ہو تو اب اسی سے فائدہ ہوگا۔ اور زید کو یہ پتہ نہیں ہے کہ یہ مریض اسٹورائڈ کا عادی ہے، لہٰذا زید عام دوا ہی دیتا ہے جس کی وجہ سے مریض بدظن ہوجاتے ہیں
ہمارا شہر مزدوروں کا شہر ہے، اس لئے ہرشخص جلد ٹھیک ہوکر ڈیوٹی پر جانا چاہتا ہے، معمولی سردی زکام کا پیشنٹ اگر سادی دوا سے تین دن میں ٹھیک ہوگا تو وہیں dexa گولی کے استعمال سے ایک خوراک ہی میں طبیعت بہتر معلوم ہوتی ہے۔ اس لئے مریضوں کی بھیڑ انہیں ڈاکٹرس کے پاس زیادہ ہوتی ہے جو steroid استعمال کرواتے ہیں یا ہر مریض کو انجکشن لگاتے ہیں۔

زید کے متعلقین کا کہنا ہے کہ تو بھی اور ڈاکٹروں کی طرح اسٹورائڈ کا استعمال کر
لیکن زید مطمئن نہیں ہے۔

سوال نمبر ایک ..
اوپر مذکور وجوہات کہ پیشنٹ کم ہوتے ہیں تو کیا زید بھی اسٹورائڈ dexa استعمال کرواسکتا ہے؟
نمبر دو : زید کا استعمال نا کروانا اور مریض کی کمی پر صبر کرنا کیسا عمل ہے؟
نمبر تین : جو ڈاکٹر بلا ضرورت کے اس دوا کو استعمال کرواتے ہیں ان کے لئے کیا حکم ہے؟ اسی طرح ان کی کمائی کا کیا حکم ہوگا؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : ابو عبداللہ، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور تمام باتیں اگر درست اور مبنی بر حقیقت ہیں تو عام حالات میں ڈاکٹر حضرات کا ایسی تیز اثر دوائیں جن سے مریض کے دیگر اعضاء کو غیرمعمولی نقصان پہنچنے کا قوی اندیشہ ہو تجویز کرنا ایذائے ناس میں داخل ہوکر شرعاً ناجائز اور گناہ کی بات ہے۔ ڈاکٹر حضرات کو ہمیشہ یہ بات پیشِ نظر رکھنا چاہیے کہ ان کا پیشہ باوقار اور شریف ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالٰی کی مخلوق کی خدمت بھی ہے، لہٰذا انہیں یہ کام انتہائی دیانت داری کے ساتھ اور خدمت سمجھ کر کرنا چاہیے، اسے باقاعدہ تجارت بنالینا، مریضوں کا کما حقہ علاج نہ کرنا بلکہ صرف اپنا مفاد عزیز رکھنا مزاجِ شریعت کے سخت خلاف ہے۔

1) صورتِ مسئولہ میں زید مذکورہ تیز اثر مضر دوائیں تجویز نہ کرے، البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ مریض کو پہلے ہی دواؤں کے مضر اثرات بھی بتادے، اگر مریض اس پر راضی ہوتو اسے ایسی دوا دی جاسکتی ہے۔

2) ایسی صورت میں زید بلاشبہ اجرِ عظیم کا مستحق ہوگا، اور دنیا میں بھی وہ اس کے مفید اثرات سے بہرہ ور ہوگا۔

3) جواب کی ابتداء میں اس کا حکم بیان کردیا گیا ہے کہ ایسا کرنا شرعاً درست نہیں ہے، تاہم اس کی کمائی پر حرام کا حکم نہیں ہے۔

عن أبي هريرة، عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال: المسلم من سلم الناس من لسانه ويده، والمؤمن من أمنه الناس على دمائهم وأموالهم۔ (سنن النسائي: ۲؍۲۶۶، رقم الحدیث : ۴۹۹۵، کتاب الإیمان و شرائعہ،باب صفۃ المؤمن، دیوبند)

الضرورات تتقدر بقدرھا۔ (الدر المختار علی الرد المحتار، ۹/ ۵۳۳)

عن تمیم الداري رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن الدین النصیحۃ، إن الدین النصیحۃ، إن الدین النصیحۃ، قالوا لمن یا رسول اللّٰہ! قال: للّٰہ وکتابہ ورسولہ وأئمۃ المسلمین وعامتہم۔ (سنن أبي داؤد ۲؍۶۷۶ رقم: ۴۹۴۴)

والنصیحۃ لعامۃ المسلمین، إرشادہم إلی مصالحہم۔ (بذل المجہود ۱۳؍۳۴۶) فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 محرم الحرام 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں