منگل، 24 ستمبر، 2019

قبر پر نمازِ جنازہ پڑھنے کا حکم

*قبر پر نمازِ جنازہ پڑھنے کا حکم*

سوال :

محترم مفتی صاحب! کیا میت کو قبر میں دفن کرنے کے بعد وہ لوگ قبر ہی پر جنازے کی نماز پڑھ سکتے ہیں؟ جنہوں نے دفن کرنے سے پہلے کسی وجہ سے جنازے کی نماز نہ پڑھ سکے ہوں۔
(المستفتی : محمد شجاع الدین، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قبر پر نمازِ جنازہ پڑھنے کا حکم اُس وقت ہے جب میت کو نمازِ جنازہ کے بغیر ہی دفن کردیا گیا ہو۔ اور اس کی گنجائش بھی اس وقت تک ہے جب تک نعش کے پھٹ جانے کا اندیشہ نہ ہو، اگر نعش کے پھٹ جانے کا غالب گمان ہوتو پھر قبر پر نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ نعش کے پھٹنے کی مدت مقام اور موسم کے اعتبار سے مختلف ہوسکتی ہے۔

ایک مرتبہ نمازِ جنازہ ادا کرلینے سے فرضِ کفایہ ادا ہوگیا، جس کی وجہ سے تمام لوگوں کی طرف سے یہ فریضہ ساقط ہوجاتا ہے، اب اگر بعد میں آنے والے  نماز ِ جنازہ  پڑھنا چاہیں تو حنفی مسلک کے مطابق ان کے لئے اس کی اجازت نہیں ہے، البتہ اگر ولی نے نمازِ جنازہ نہیں پڑھی تو اس کو قبر پر نماز ادا کرنے کا حق ہے، اس صورت میں اس کے ساتھ وہ لوگ بھی نماز پڑھ سکتے جنہوں نے نماز جنازہ ادا نہیں کی ہے۔

(وَإِنْ دُفِنَ) الخ، (بِغَيْرِ صَلَاةٍ) الخ، (صُلِّيَ عَلَى قَبْرِهِ).. (مَا لَمْ يَغْلِبْ عَلَى الظَّنِّ تَفَسُّخُهُ) مِنْ غَيْرِ تَقْدِيرٍ هُوَ الْأَصَحُّ۔ لِأَنَّهُ يَخْتَلِفُ بِاخْتِلَافِ الْأَوْقَاتِ حَرًّا وَبَرْدًا وَالْمَيِّتِ سِمَنًا وَهُزَالًا وَالْأَمْكِنَةِ۔ (شامی : ٢/٢٢٤)

(فَإِنْ صَلَّى غَيْرُهُ) أَيْ الْوَلِيِّ (مِمَّنْ لَيْسَ لَهُ حَقُّ التَّقْدِيمِ) عَلَى الْوَلِيِّ (وَلَمْ يُتَابِعْهُ) الْوَلِيُّ (أَعَادَ الْوَلِيُّ) - الی قولہ - وَلِذَا قُلْنَا : لَيْسَ لِمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا أَنْ يُعِيدَ مَعَ الْوَلِيِّ لِأَنَّ تَكْرَارَهَا غَيْرُ مَشْرُوعٍ (وَإِلَّا) أَيْ وَإِنْ صَلَّى مَنْ لَهُ حَقُّ التَّقَدُّمِ كَقَاضٍ أَوْ نَائِبِهِ أَوْ إمَامِ الْحَيِّ أَوْ مَنْ لَيْسَ لَهُ حَقُّ التَّقَدُّمِ وَتَابَعَهُ الْوَلِيُّ (لَا) يُعِيدُ لِأَنَّهُمْ أَوْلَى بِالصَّلَاةِ مِنْهُ۔ (شامی : ٢/٢٢٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 محرم الحرام 1441

2 تبصرے: