بدھ، 25 ستمبر، 2019

سیاسی شخصیات کی دعوت قبول کرنے کا حکم

*سیاسی شخصیات کی دعوت قبول کرنے کا حکم*

سوال :

سیاسی لیڈران کی دعوت میں شرکت کرنا یا وہاں پر کھانا کیسا ہے؟
(المستفتی : ملک فیصل، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عام دنوں میں مسلمان سیاسی شخصیات کی دعوت قبول کرنے کا وہی حکم ہے جو ایک عام مسلمان کی دعوت قبول کرنے کا ہے۔ مطلب یہ کہ جس شخص کی آمدنی کا اکثر حصہ حلال ہے تو اس کی دعوت قبول کرنا درست ہے خواہ وہ سیاسی شخص ہو یا کوئی عام فرد ہو، اور اگر اس کی آمدنی کا اکثر حصہ حرام ہے تو اس کی دعوت قبول کرنا اور اس کے یہاں کھانا جائز نہیں ہے۔

البتہ الیکشن کے ایام میں امیدوار (خواہ اس کی آمدنی حلال ہو) کی جانب سے جو دعوت دی جاتی وہ اصلاً لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے ہوتی ہے، جس کی وجہ سے اس میں رشوت کا شبہ پایا جاتا ہے۔ لہٰذا ایسی دعوتوں میں کھانا کھانے سے احتیاط کرنا چاہیے۔

أہدی إلی رجل شیئاً أو أضافہ إن کان غالب  مالہ من الحلال، فلابأس إلا أن یعلم بأنہ حرام، فإن کان الغالب ہو الحرام ینبغي أن لایقبل الہدیۃ، فلا یأکل بالطعام۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، ۵؍۳۴۲)

وإن کان غالب مالہ الحرام لایقبلہ ولا یأکلہ۔ (الأشباہ والنظائر ۱؍۱۴۷)

قال العلامۃ ابن عابدین :  الرشوۃ بالکسر ما یعطیہ الشخص الحاکم وغیرہ لیحکم لہ او یحملہ علی ما یرید۔ (ردالمحتار، ۴:۳۳۷،۳۳۸ مطلب فی الکلام علی الرشوۃ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 محرم الحرام 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں