منگل، 14 جنوری، 2020

واسلین سے وضو اور غسل کا حکم

*واسلین سے وضو اور غسل کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب ! سردی کے موسم میں چہرے اور ہاتھوں پر واسلین لگائی جاتی ہے کیا واسلین لگی ہونے کی صورت میں وضو اور غسل ہو جاتا ہے؟ یا واسلین کو صابن سے دھونا ضروری ہے؟
(المستفتی : محمد عفان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : واسلین کا حکم تیل کی طرح ہے۔ واسلین کی وجہ سے جلد پر کوئی پرت نہیں بنتی، بلکہ صرف چکناہٹ پیدا ہوتی ہے۔ اور یہ چکناہٹ ایسی نہیں ہے جس سے عضو خشک رہ جائے۔ لہٰذا صابن استعمال کیے بغیر وضو اور غسل درست ہوجائے گا۔ البتہ احتیاطاً واسلین لگے ہوئے عضو کو خوب مل کر دھو لیا جائے تاکہ کوئی تردد نہ رہے۔

(قَوْلُهُ: وَكَذَا دُهْنٌ) أَيْ كَزَيْتٍ وَشَيْرَجٍ، بِخِلَافِ نَحْوِ شَحْمٍ وَسَمْنٍ جَامِدٍ. (قَوْلُهُ: وَدُسُومَةٌ) هِيَ أَثَرُ الدُّهْنِ. قَالَ فِي الشُّرُنْبُلَالِيَّةِ قَالَ الْمَقْدِسِيَّ: وَفِي الْفَتَاوَى دَهَنَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَأَمَرَّ الْمَاءَ عَلَى رِجْلَيْهِ وَلَمْ يَقْبَلْ الْمَاءَ لِلدُّسُومَةِ جَازَ لِوُجُودِ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ۔(شامی، ۱/۱۵۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 جمادی الاول 1441

9 تبصرے: