بدھ، 8 جنوری، 2020

ناک سے خون نکلنے کی صورت میں وضو کا حکم

*ناک سے خون نکلنے کی صورت میں وضو کا حکم*

سوال :

سردی کی شدت سے ناک سنکنے پر ناک سے تھوڑا تھوڑا خون نکل رہا ہے کیا وضو باقی رہے گا؟
(المستفتی : بلال فیضی، پونے)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نکسیر پھوٹنے کی وجہ سے نکلنے والا خون بند ہوجانے کے بعد اگر یہ جما ہوا خون ناک سے نکلا ہے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا، کیونکہ یہ جسم پر جمع شدہ خون کی مانند ہے، جو انگلی ڈالنے سے باہر آیا ہے، وضو کے بعد جسم سے نکلا ہوا خون نہیں ہے۔ نیز اگر دماغ ہی سے جما ہوا خون آیا ہے تو ایسا خون ناقض وضو نہیں ہوتا۔ البتہ اگر ناک سے بہتا ہوا  خون  نکلے جس کی مقدار بہہ جانے والے خون کے برابر ہوتو وضو ٹوٹ جائے گا۔

وفي المنیة : انتثر فسقط من أنفہ کتلة دم لم ینتقض اھ، أي : لما تقدم من أن العلق خرج عن کونہ دما باحتراقہ وانجمادہ، شرح۔ (رد المحتار، کتاب الطھارة، ۱/ ۲۶۸، زکریا

والمعاني الناقضۃ للوضوء کل ما خرج من السبیلین والدم والقیح والصدید إذا خرج من بدنہ فتجاوز إلی موضع یلحقہ حکم التطہیر۔ (قدوري، نواقض الوضوء ۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 جمادی الاول 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں