منگل، 21 جنوری، 2020

دوبارہ زیر تعمیر مسجد میں پنج وقتہ نماز

*دوبارہ زیر تعمیر مسجد میں پنج وقتہ نماز*

سوال :

مفتی صاحب! اگر کوئی مسجد خستہ حال ہوجانے کی وجہ سے دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے منہدم کرنا پڑے تو اس زیر تعمیر مسجد میں پانچوں وقت کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟ سوال یہ ہے کہ صحیح جگہ نہ ہونے کی وجہ سے اگر مسجد میں نماز نہ ہوسکے تو کیا گناہ ملے گا؟
(المستفتی : وسیم احمد، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں دوران تعمیر مسجد کے جماعت خانہ میں جماعت کرنا دشوار ہو تو مسجد کے احاطہ میں جہاں بھی جماعت کرنا ممکن ہو تو وقت پر اذان بھی دی جائے اور جماعت بھی کی جائے، اذان وجماعت کو موقوف کرنا درست نہیں۔ البتہ اگر احاطہ مسجد میں کوئی ایسی جگہ نہ ہو جس میں باجماعت نماز ادا کرسکیں تو تعمیر مسجد کی تکمیل تک محلہ میں جہاں کہیں مناسب جگہ ہو وہاں پر جماعت سے نماز ادا کرسکتے ہیں، اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو قریب کی کسی مسجد میں نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ اس صورت میں اہلیانِ محلہ گناہ گار نہیں ہوں گے۔

وتأویل ہذہ المسألۃ إذا لم یکن ہذا الرجل من أہل ہذہ المحلۃ وقد ذکر في الواقعات عن عن أبي حنیفۃ لأہل المسجد أن یہدموا المسجد ویجددوا بناؤہ۔( تاتارخانیہ ، زکریا ۸/۱۶۲، رقم: ۱۱۵۱۴، ہندیہ زکریا قدیم ۲/۴۵۷ جدید۲/۴۱۰)

وظاہر الآیۃ العموم في کل مانع وفي کل مسجد وخصوص السبب لا یمنعہ۔ (روح المعانی ، زکریا ۱/۵۷۲)
مستفاد : فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 جمادی الاول 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں