جمعرات، 9 جنوری، 2020

کیا ستر کھلنے یا دیکھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

*کیا ستر کھلنے یا دیکھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟*

سوال :

مفتی صاحب! کئی لوگوں سے یہ بات سنی گئی ہے کہ ستر کھُل جانے یا کھول دینے یا کسی کا ستر دیکھ لینے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ برائے مہربانی آپ بتائیں کیا یہ بات صحیح ہے؟
(المستفتی : محمد ذیشان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : وضو اس وقت ٹوٹتا ہے جب نواقضِ وضو  میں  سے کوئی ناقض پایا جائے۔ نواقض وضو درج ذیل ہیں :

١) آگے پیچھے کی شرم گاہ سے کسی چیز کا عادت کے طور پر نکلنا۔ مثلاً پاخانہ، پیشاب، ریاح، منی، مذی وغیرہ۔

۲) اگلی پچھلی شرم گاہ سے خلافِ عادت کسی چیز کا نکلنا، مثلاً استحاضہ کا خون، کیڑا، کنکری وغیرہ۔

۳) بدن کے کسی حصہ سے نجاست کا بہنے کی مقدار میں نکلنا، مثلاً خون، پیپ، مواد، یا بیماری کی وجہ سے نجس پانی نکلنا۔

۴) منہ بھرکر قے۔

۵) نیند، جس سے اعضاء مضمحل ہوجائیں۔

۶) بے ہوشی، پاگل پن اور نشہ۔

۷) رکوع سجدہ والی نماز میں قہقہہ۔

۸) مباشرتِ فاحشہ یعنی بلا کسی رکاوٹ کے شرم گاہ کا شرم گاہ سے ملانا، خواہ مرد کا عورت سے ہو یا مرد کا مرد سے، یا عورت کا عورت سے۔ (ملخص از: مسائل بہشتی زیور، مرتبہ: ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب از۱۲ تا ۲۰/بحوالہ کتاب المسائل)

معلوم ہوا کہ ستر کا کُھل جانا نواقض وضو میں سے نہیں ہے، لہٰذا ستر کھلنے یا قصداً ستر کھولنے سے وضو نہیں ٹوٹتا، یہ بات عوام کی غلطیوں میں سے ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ البتہ قصداً بغیر کسی شرعی عذر کے کسی کا ستر دیکھنا گناہ کی بات ہے، جس کی وجہ سے وضو تو نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن وضو کے برکات اور اس کی نورانیت پر اثر ضرور پڑے گا۔

سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ما الحَدَثُ؟ فَقالَ : ما يَخْرُجُ مِن السَّبِيلَيْنِ۔ (٣٨/١، فصل نواقض الوضوء، نصب الرایۃ)

كل ما خرج من السبيلين والدم والقيح والصديد إذا خرج من البدن فتجاوز إلى موضع يلحقه حكم التطهير والقيء إذا كان ملء الفم والنوم مضطجعا أو متكئا أو مستندا إلى شيء لو أزيل عنه لسقط والغلبة على العقل بالإغماء والجنون والقهقهة في كل صلاة ذات ركوع وسجود۔ (مختصر القدوري : ١١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 جمادی الاول 1441

1 تبصرہ: