بدھ، 8 جنوری، 2020

جاندار کی تصویر والے کھلونوں کا حکم

*جاندار کی تصویر والے کھلونوں کا حکم*

حضرات مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ میں کے آج کل ماں باپ اپنے بچوں کو teddy bear دیتے ہیں تو یہ بچوں کو دینا یا پھر اس کو گھر میں رکھنا کیسا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : مولوی اظہر، عمرگہ)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جاندار کی تصویر والے کھلونے، مثلاً : گڑیا، جانور وغیرہ خریدنا اور اسے گھروں میں سجانا شرعاً درست نہیں ہے، Teddy bear بھی چونکہ ایک جاندار کی تصویر والا کھلونا ہے، لہٰذا بچوں کا اس سے کھیلنا اور اسے گھر میں رکھنا درست نہیں ہے۔البتہ اگر ایسے کھلونوں کی آنکھ اور ناک ختم کردی جائے تو اسے کھیلنے کی گنجائش ہوگی۔

ملحوظ رہے کہ حضرت عائشہؓ  کا  گڑیا  سے کھیلنے کے متعلق جو واقعہ مشہور ہے، یہ اس زمانہ کا ہے، جس زمانہ میں مجسمہ اور تصویر کشی وغیرہ کی ممانعت کا حکم نازل نہیں ہوا تھا، یہ غزوہ خندق اور غزوہ خیبر سے پہلے کی بات ہے، غزوہ خندق و خیبر کے بعد اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔

قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم، وہو من الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بھذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث سواء صنعہ في ثوب، أوبساط، أو درہم، أودینار، أو غیر ذلک، وأما تصویر الشجر، والرجل، والجبل وغیر ذلک فلیس بحرام، ہذا حکم نفس التصویر، وأما إتخاذ المصور بحیوان، فإن کان معلقاً علی حائط سواء کان لہ ظل أم لا، أو ثوبًا ملبوسًا، أو عمامۃ، أونحو ذلک فہو حرام۔(مرقاۃ المفاتیح، مکتبہ امدادیۃ ملتان ۸/۳۲۶، شرح النووي للمسلم ۲/۱۹۹)

ویحمل أن یکون قضیۃ عائشۃؓ ہذہ في أول الہجرۃ قبل تحریم الصورۃ۔ (مرقاۃ المفاتیح، مکتبہ امدادیۃ ملتان۶/۲۰۶)

وادعي بعضہم أن إباحۃ اللعب بہن للبنات منسوخ بہذہ الأحادیث۔ (مرقاۃ المفاتیح، مکتبہ امدادیۃ ملتان ۸/۳۲۶)
مستفاد : فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 جمادی الاول 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں