بدھ، 15 جنوری، 2020

منگیتر سے ملاقات اور بات چیت کرنے کا حکم

*منگیتر سے ملاقات اور بات چیت کرنے کا حکم*

سوال :

زید کی شادی طے ہوئی، وہ اس کی ہونے والی بیوی سے فون پر گھنٹوں بات کرتا ہے، سیر و تفریح کے لئے ہوٹلوں میں گارڈن میں لے کر جاتا ہے، موقع موقع پر قیمتی تحفے تحائف کا تبادلہ ہوتا ہے۔ دوستوں کے منع کرنے پر سمجھانے پر کہتا ہے شریعت میں اِتّا اُتّا تو چلتا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح کریں یہ تمام اعمال شادی سے قبل انجام دینے کی شریعت اجازت دیتی ہے؟
(المستفتی : محمد اسامہ عثمانی، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بالغ مرد وعورت کا ایک دوسرے سے شرعی ضرورت کے بغیر بات چیت کرنا، ایک دوسرے کو دیکھنا جائز نہیں ہے، شریعتِ مطہرہ نے اسے آنکھ، کان اور زبان کے زنا سے تعبیر کیا ہے۔

حدیث شریف میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ آنکھیں (زنا کرتی ہیں) کہ ان کا زنا نامحرم کو دیکھنا ہے، اور کان (زنا کرتے ہیں) کہ ان کا زنا نامحرم کی بات سننا ہے، اور زبان (زنا کرتی ہے) کہ اس کا زنا نامحرم کے ساتھ بولنا ہے، اور ہاتھ بھی (زنا کرتے ہیں) کہ ان کا زنا نامحرم کو چھونا ہے۔ (صحیح مسلم ۴/۳۳۶ کتاب القدر باب قدر علی ابن ادم حظہ‘ من الزنا وغیرہ)

البتہ بخاری ومسلم کی صحیح حدیث کے علاوہ دیگر کتب حدیث میں جس لڑکی سے نکاح کی نسبت طے ہوئی ہے اسے نکاح سے قبل دیکھ لینے کی ترغیب آئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد مبارک ہے : نکاح سے پہلے لڑکی کو دیکھ لیا کرو، اس لئے کہ یہ دیکھنا تمہارے درمیان محبت اور پائیداری کا ذریعہ ہے۔جس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کہیں موقع مل جائے تو چُھپ چھپا کر ایک نظر میں لڑکی کا چہرہ دیکھ لیا جائے۔

اچھی طرح یہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ منگنی وعدۂ نکاح کا نام ہے۔ لہٰذا منگنی اور رشتہ طے ہوجانے کے باوجود لڑکی لڑکے کے لیے نامحرم اور اجنبی ہی رہتی ہے جب تک کہ نکاح نہ ہوجائے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں زید کا اپنی منگیتر سے گھنٹوں بات کرنا، ساتھ میں لے کر گھومنا پھرنا، تحفہ تحائف کا لین دین کرنا سب ناجائز اور حرام ہے۔ پھر دوستوں کے منع کرنے پر زید کا یہ کہنا کہ شریعت میں اِتنا اُتنا چلتا ہے سراسر جہالت اور دین سے دوری کی بات ہے۔ زید اور اس کی مخطوبہ (منگیتر) اپنے ان قبیح افعال کی وجہ سے گناہِ کبیرہ کے مرتکب ہوئے ہیں، لہٰذا ان دونوں پر لازم ہے کہ اپنی حرکتوں پر نادم ہوں، اور سچے دل سے توبہ استغفار کریں اور آئندہ ایسے کاموں سے مکمل طور پر دور رہیں۔

اس سلسلے میں عموماً والدین کی کوتاہی کی وجہ سے بچوں کو موقع اور شہہ ملتی ہے۔ لہٰذا والدین پر ضروری ہے کہ وہ ان کی مکمل نگرانی کریں۔ غفلت و کوتاہی کی صورت میں ان لوگوں کی بھی عنداللہ گرفت ہوگی۔

فقال لہ رسول اﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم: أ نظرت إلیہا قال: لا، قال: فاذہب فانظر إلیہا۔ الحدیث (مسلم شریف، النکاح، باب ندب النظر إلی وجہ المرأۃ، وکفیہا لمن یرید تزوجہا، النسخۃ الہندیۃ ۱/ ۴۵۶، بیت الأفکار، رقم: ۱۴۲۴)

وتحتہ فی النووي : وفیہ استحباب النظر إلی وجہ من یرید تزوجہا مذہبنا ومذہب مالک وأبي حنیفۃ وسائر الکوفیین وأحمد، وجماہیر العلماء۔ الخ (نووي شرح مسلم ۱/ ۴۱۵۶)

الخلوة بالأجنبية حرام ۔۔ ۔ولا يكلم الأجنبية ۔۔۔ ( و ) ينظر (من الأجنبية ) ولو كافرة مجتبى ( إلى وجهها وكفيها فقط ) للضرورة ۔۔۔ ( فإن خاف الشهوة ) أو شك ( امتنع نظره إلى وجهها ) فحل النظر مقيد بعدم الشهوة وإلا فحرام وهذا في زمانهم وأما في زماننا فمنع من الشابة ۔ (الدرالمختار، ۳۶۸/۶۔ ۳۷۱)

وفی الرد تحتہ ذكر محمد في الأصل فقد ذكر الاستحباب في نظر المرأة إلى الرجل الأجنبي وفي عكسه قال فليتجنب۔ (۳۷۰/۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 جمادی الاول 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں