جمعہ، 17 جنوری، 2020

غسل فرض میں کوئی حصہ خشک رہ جائے؟

*غسل فرض میں کوئی حصہ خشک رہ جائے؟*

سوال :

غسل کرنے اور پھر بدن پر سے پانی خشک ہوجانے کے بعد اگر بدن کے کسی جگہ پر ہلکا اور پھیکا کلر لگا ہوا دیکھیں تو کیا پھر سے غسل کرنا ضروری ہوگا؟ اگر جس جگہ کلر لگا ہے اس جگہ سے کلر کو دور کرکے اتنے حصے کو پانی سے دھو لیا جائے تو کافی ہوگا یا نہیں؟
(المستفتی : شجاع الدین، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غسلِ جنابت میں بدن کا کوئی معمولی سا حصہ خشک رہ گیا پھر بعد میں یاد آیا، تو صرف اس حصہ پر پانی بہادینا کافی ہے، پورا غسل لوٹانے کی ضرورت نہیں۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر کلر پرت والا یعنی آئیل پینٹ ہوتو اس کو چُھڑا کر اتنی جگہ دھولینے سے غسل درست ہوجائے گا۔ دوبارہ غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔ اور اگر کلر پرت والا نہیں ہے تو غسل درست ہوگیا، اسے چھڑانا اور اس جگہ کو دھونا ضروری نہیں۔

ولو ترکہا أي ترک المضمضمۃ أو الاستنشاق أو لمعۃ من أي موضع کان من البدن ناسیاً فصلیٰ ثم تذکر ذٰلک یتمضمض أو یستنشق أو یغسل اللمعۃ ویعید ما صلی۔ (کبیری ۵۰، فتاویٰ محمودیہ میرٹھ ۸؍۱۶۰/بحوالہ کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 جمادی الاول 1441

3 تبصرے: