پیر، 20 جنوری، 2020

پِنشن جاری کرنے کے لیے ڈونیشن دینا

*پِنشن جاری کرنے کے لیے ڈونیشن دینا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ زید ایک اسکول میں ٹیچر ہے اور اب زید ریٹائرڈ ہونے والا ہے۔ زید کی پنشن لگی نہیں ہے، پنشن لگانے کے لیے زید کو ایک بڑی رقم ڈونیشن کے طور پر دینا پڑے گا تب زید کی پنشن جاری ہوگی۔ اس لئے ایسی صورت میں زید کا ڈونیشن دینا کیسا ہے؟ اور ڈونیشن کے ذریعے جاری ہوئی پنشن حلال ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : محمد مزمل، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسئولہ صورت میں اگر زید پِنشن کا مستحق ہے لیکن کسی وجہ سے اس کی پِنشن جاری ہونے میں کوئی رکاوٹ آرہی اور اسے دور کرنے کے لیے کوئی ذمہ دار افسر یا انتظامیہ مالی مطالبہ کررہے ہوں اور ان کا مطالبہ پورا کئے بغیر کام نہ بنتا ہو تو اس صورت میں اس کا مطالبہ پورا کرنے کی گنجائش ہے، اس لئے کہ اپنا جائز حق حاصل کرنے کے لیے رشوت دینے کی گنجائش ہے۔ اس صورت میں زید گناہ گار نہ ہوگا اور ملنے والی پِنشن بھی اس کے لئے جائز اور حلال ہوگی۔

وَالرِّشْوَةُ مَالٌ يُعْطِيهِ بِشَرْطِ أَنْ يُعِينَهُ كَذَا فِي خِزَانَةِ الْمُفْتِينَ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب ادب القاضی، ۳/٣٣٠)

عن أبي ہریرۃ رضي اﷲ عنہ لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم  الراشي والمرتشي في الحکم۔ (ترمذي، باب ماجاء في الراشي والمرتشي في الحکم)

والإسلام یحرم الرشوۃ في أي صورۃ کانت وبأي اسم سمیت فسمیتہا باسم الہدیۃ لا یخرجہا عن دائرۃ الحرام إلی الحلال۔ (الحلال والحرام في الإسلام ۲۷۱، بحوالہ فتاوی محمودیہ ڈابھیل۱۸/۴۶۳)

فأما إذا أعطی لیتوصل بہ إلیٰ حق أو یدفع عن نفسہ ظلمًا؛ فأنہ غیر داخلٍ في ہٰذا الوعید۔ (بذل المجہود ۱۱؍۲۰۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 جمادی الاول 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں