منگل، 28 جنوری، 2020

بیوی کا دودھ پی لینے کا حکم

*بیوی کا دودھ پی لینے کا حکم*

سوال :

محترم مفتی صاحب ! زید مارے جوش کے اپنی بیوی کا پستان منہ میں لیتا ہے، کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ بیوی کا دودھ اس کی حلق سے نیچے اتر گیا ہے، ایک مرتبہ دوستوں میں اس مسئلہ کو لے کر بحث ہوئی تو ایک دوست عُمر کہنے لگا کہ بیوی کا دودھ حلق سے نیچے اتر جائے تو نکاح ٹوٹ جاتا ہے، آپ سے درخواست ہے کہ دلائل کے ساتھ بتائیں کہ عُمر کی بات صحیح ہے یا نہیں؟
(المستفتی : شعیب اختر، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مدتِ رضاعت یعنی بچے کے پیدا ہونے کے بعد دو سال کی عمر تک اس کے لیے کسی بھی عورت کا دودھ بالاتفاق حلال ہوتا ہے۔ لہٰذا اس عمر میں اگر کوئی بچہ کسی عورت کا دودھ پی لے تو وہ عورت اس بچے کی رضاعی ماں بن جاتی ہے، اور ان دونوں کا آپس میں نکاح ناجائز اور حرام ہوتا ہے۔ البتہ ڈھائی سال کی عمر گذر جانے کے بعد بچے کا اپنی والدہ یا کسی محرم و غیرمحرم عورت کا دودھ پینا بالاتفاق ناجائز اور حرام ہے، لیکن اگر کسی نے پی لیا تو ان دونوں کے درمیان رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔ لہٰذا دودھ پلانے والی عورت اگر اس کی محرم نہ ہوتو ان دونوں کا آپس میں نکاح جائز اور درست ہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے شہوت کے جوش میں اپنی بیوی کا پستان منہ میں لیا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ لیکن اگر اس کی بیوی کا دودھ اس کے حلق سے نیچے اتر گیا ہے تو زید کا یہ عمل حرام ہوا جس کی وجہ سے اس پر توبہ و استغفار اور آئندہ احتیاط لازم ہے۔ نیز اگر کبھی دودھ منہ میں آجائے تو اسے تھوک دیا جائے اور کلی کرکے منہ صاف کرلیا جائے۔ تاہم اس کی وجہ سے رضاعت ثابت نہیں ہوگی اور دونوں کا نکاح بدستور قائم رہے گا۔ سوال نامہ میں مذکور عُمر کا قول غلط فہمی اور ناقص علم پر مبنی ہے، لہٰذا اسے اپنے قول سے رجوع کرنا چاہیے۔


عن علی رضی اللہ عنہ قال : لا رضاع بعد فصال۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي، کتاب الرضاع، باب رضاع الکبیر، دارالفکر بیروت۱۱/۴۶۴، رقم:۱۶۰۸۲)

وإذا مضت مدۃ الرضاع لم یتعلق بالرضاع تحریم، لقولہ علیہ السلام: لا رضاع بعد الفصال الخ۔ (ہدایۃ، کتاب الرضاع، اشرفي دیوبد ۲/۳۵۰)

(وہي) أي مدتہ (حولان ونصف) أي ثلاثون شہرًا من وقت الولادۃ عند الإمام ۔۔۔۔ (وعندہما حولان) وہو قول الشافعي ، وعلیہ الفتوی کما في المواہب ، وبہ أخذ الطحاوي ۔۔۔ وفي شرح المنظومۃ : الإرضاع بعد مدتہ حرام لأنہ جزء الآدمي والانتفاع بہ غیر ضرورۃ حرام علی الصحیح ۔ (۱/۵۵۲، کتاب الرضاع، الفتاوی الہندیۃ)

مص رجل ثدي زوجتہ لم تحرم۔ (در مختارمع الشامي، زکریا۴/۴۲۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 جمادی الآخر 1441

1 تبصرہ: