ہفتہ، 10 جولائی، 2021

مغرب کے وقت بچوں کو گھر میں روکے رکھنا


سوال :

محترم مفتی صاحب! جیسا کہ عورتیں کہتی ہیں کہ مغرب سے پہلے چھوٹے بچوں اور خواتین کو باہر نہیں نکلنا چاہئے اور بعض خواتین کہتی ہیں کہ عصر سے لے کر عشاء تک نہیں نکلنا چاہئے کہ اس وقت اثرات کی جھپٹ میں آجانے کا ڈر ہے مذکورہ بالا مسئلے میں شریعت کا کیا حکم ہے اور اس میں یہ بھی واضح کردیں کہ وہ وقت کون سا ہے جس میں گھر سے باہر نکلنے سے احتیاط کرنا چاہیے؟ اگر یہ مغرب سے پہلے کا وقت ہے تو ہم اس پر عمل کرنا چاہیں تو کس طرح سے کریں جب کہ ہمارے اپنے شہر میں عام طور پر مغرب کے بعد مدرسہ کا نظام ہے اور کچھ بچے مدرسہ دور ہونے کی وجہ سے اکثر مغرب سے پہلے ہی گھروں سے نکل جاتے ہیں۔ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ رئیس احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : متعدد احادیث میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ جب رات کی تاریکی پھیل جائے یا یہ کہ جب شام ہو جائے تو تم اپنے بچوں کو گھر سے نکلنے اور گلی کوچوں میں پھرنے سے روک دو کیونکہ اس وقت شیطان یعنی جنات چاروں طرف پھیل جاتے ہیں، اور اس بات کا اندیشہ ہے کہ بچے جنات اور شیاطین کی شرارتوں کا شکار ہوجائیں۔ پھر جب رات کی ایک گھڑی یعنی تقریباً نصف گھنٹہ گزر جائے تو بچوں کو کہیں آنے جانے کے لئے چھوڑ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اور یہ وقت غروب آفتاب کے وقت سے مغرب کے کچھ بعد تک کا ہے، عصر سے لے کر عشاء تک کا نہیں۔ لہٰذا جو بچے اس وقت گلی کوچوں پر کھیل رہے ہوں انہیں گھر میں لاکر دروازے بند کرلینا مستحب ہے۔ اور یہ حکم ان بچوں کے لیے ہے جو گلیوں میں کھیلتے رہتے ہیں، طالب علم کے لیے تو اللہ تعالیٰ کے یہاں خصوصی انتظام ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے :
حضرت ابوالدرداء نے فرمایا کہ بیشک میں نے حضور اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص علم کے حصول کی راہ میں چلا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے راستوں میں سے ایک راستہ پر چلاتے ہیں اور بیشک ملائکہ اپنے پروں کو طالب علم کی خوشنودی کے لئے بچھاتے ہیں اور عالم کے لئے زمین و آسمان کی تمام اشیاء مغفرت کی دعا کرتی ہیں اور مچھلیاں پانی میں۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ)

لہٰذا طالب علم مدرسہ جاتے ہوئے فرشتوں کے پروں پر چل رہا ہو، اور مخلوق خدا اس کے لیے دعا کررہی ہے، وہ تو پہلے ہی اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ہے، اس کے تعلق سے فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ: أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ، أَوْ أَمْسَيْتُمْ، فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَحُلُّوهُمْ، فَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَيَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا، وَأَوْكُوا قِرَبَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرُوا آنِيَتَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَلَوْ أَنْ تَعْرُضُوا عَلَيْهَا شَيْئًا، وَأَطْفِئُوا مَصَابِيحَكُمْ۔ (صحیح البخاری، رقم 5623)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ذی القعدہ 1442

4 تبصرے:

  1. جَــــــــزَاک الــلّٰــهُ خَـــــيْراً

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ایک گھر کی قیمت 16 لاکھ روپے ہے حصہ میں ماں باپ ، دو بھائی ، دو بہنیں ہیں ۔
      حصہ کی تفصیل بتائیں ۔

      حذف کریں