جمعہ، 2 جولائی، 2021

تانبے کے برتن استعمال کرنے کا حکم

سوال :

کیا تانبے کے برتن مین پانی استعمال نہیں کرنا چاہیے؟ ایک صاحب آج کہہ رہے تھے کہ کسی مفتی صاحب نے کہا ہیکہ اس کیوجہ سے پانی میں تانبے کی بو آتی ہے جس وجہ سے پینا جائز نہیں۔ مزید انکا کہنا ہیکہ تانبے کے برتن میں پانی پینے کے جو طبی فوائد ہیں اس کا تعلق ہندوؤں کے مذہبی عقائد سے بھی ہے۔ اور آج کل جو تابنے کے جگ اور تھرمس وغیرہ آتے ہیں ان پہ قلعی کی ہوتی ہے۔ اس صورت میں کیا ان کا استعمال مشکوک ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : مبین ایم فارم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پیتل اور تانبے کے برتن کا کھانے پینے میں استعمال کرنا شرعاً جائز ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں بلکہ عربوں میں بھی اس کے استعمال کا ثبوت ملتا ہے، یہی وجہ ہے کہ فقہی عبارتوں میں اس کے استعمال پر جواز کا فتوی موجود ہے۔ نیز پانی میں تانبے کی بُو آنے سے شرعاً کوئی قباحت پیدا نہیں ہوتی، البتہ زیادہ بہتر ہے کہ ایسا برتن قلعی لگا ہوا ہو۔ اسی طرح تانبے کے برتنوں سے متعلق اگر ہندوؤں کی کوئی مذہبی عقیدت جُڑی ہوئی تب بھی مسلمانوں کے لیے اس کے استعمال میں کوئی ممانعت نہیں ہوگی۔ کیونکہ مسلمانوں میں ان برتنوں کے استعمال کا رواج پہلے سے موجود ہے۔

وَأَمَّا الْآنِيَةُ مِنْ غَيْرِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ فَلَا بَأْسَ بِالْأَكْلِ وَالشُّرْبِ فِيهَا، وَالِانْتِفَاعِ بِهَا كَالْحَدِيدِ وَالصُّفْرِ وَالنُّحَاسِ وَالرَّصَاصِ وَالْخَشَبِ وَالطِّينِ۔ (شامی : ٦/٣٤٣)

وَلَا بَأْسَ بِآنِيَةِ الْعَقِيقِ وَالْبِلَّوْرِ وَالزُّجَاجِ وَالزَّبَرْجَدِ وَالرَّصَاصِ، كَذَا فِي خِزَانَةِ الْمُفْتِينَ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٣٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 ذی القعدہ 1442

1 تبصرہ: