منگل، 20 جولائی، 2021

شیعہ، بوہرہ کے ذبیحہ کا حکم

سوال :
مفتی صاحب، امید ہے کہ بخیر ہوں گے۔
رہنمائی فرمائیں بوہرہ اور شیعہ حضرات اپنی مخصوص تاریخوں میں عیدالاضحٰی مناتے ہیں ان کے یہاں سے آئے ہوئے گوشت کا کیا کریں؟ اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
(المستفتی : عبدالمتین، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جو بوہرہ اور شیعہ تفضیلی ہیں، یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بقیہ خلفائے راشدین پر فضیلت دیتے ہیں اس کے علاوہ ان کا اور کوئی کفریہ عقیدہ نہ ہوتو ان کا ذبیحہ اور ان سے نکاح سب جائز ہے، لیکن ہندوستان میں عموماً جتنے شیعہ اور بوہرہ رہتے ہیں وہ سب کفریہ اعمال و عقائد کے حامل ہیں، غالی اور تبرائی ہیں، جو حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو معاذ اللہ مرتد کہتے ہیں اورگالیاں دیتے ہیں اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت کے قائل ہیں، جس سے نص قطعی یعنی قرآن کریم کی بعض آیات  کا انکار لازم آتا ہے، جس کی وجہ سے جمہور نے انہیں خارجِ اسلام قرار دیا ہے، وہ کتابی کے حکم میں بھی نہیں ہیں، اس لئے ان کے ساتھ نکاح بھی جائز نہیں اور ان کا ذبیحہ بھی حلال نہیں۔ لہٰذا ان کے ہاتھ سے ذبح کیے ہوئے ہوئے جانور کا گوشت قبول ہی نہ کیا جائے، اگر قبول کرلیا گیا تو اسے کھایا نہ جائے بلکہ کسی جانور کو ڈال دیا جائے۔

وَبِهَذَا ظَهَرَ أَنَّ الرَّافِضِيَّ إنْ كَانَ مِمَّنْ يَعْتَقِدُ الْأُلُوهِيَّةَ فِي عَلِيٍّ، أَوْ أَنَّ جِبْرِيلَ غَلِطَ فِي الْوَحْيِ، أَوْ كَانَ يُنْكِرُ صُحْبَةَ الصِّدِّيقِ، أَوْ يَقْذِفُ السَّيِّدَةَ الصِّدِّيقَةَ فَهُوَ كَافِرٌ لِمُخَالَفَتِهِ الْقَوَاطِعَ الْمَعْلُومَةَ مِنْ الدِّينِ بِالضَّرُورَةِ، بِخِلَافِ مَا إذَا كَانَ يُفَضِّلُ عَلِيًّا أَوْ يَسُبُّ الصَّحَابَةَ فَإِنَّهُ مُبْتَدِعٌ لَا كَافِرٌ كَمَا أَوْضَحْته فِي كِتَابِي تَنْبِيهُ الْوُلَاةِ وَالْحُكَّامِ عَامَّةَ أَحْكَامِ شَاتِمِ خَيْرِ الْأَنَامِ أَوْ أَحَدِ الصَّحَابَةِ الْكِرَامِ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ۔ (شامی، کتاب النکاح، ٣/٤٦)

الرَّافِضِيُّ إذَا كَانَ يَسُبُّ الشَّيْخَيْنِ وَيَلْعَنُهُمَا وَالْعِيَاذُ بِاَللَّهِ، فَهُوَ كَافِرٌ، وَإِنْ كَانَ يُفَضِّلُ عَلِيًّا كَرَّمَ اللَّهُ تَعَالَى وَجْهَهُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لَا يَكُونُ كَافِرًا إلَّا أَنَّهُ مُبْتَدِعٌ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب السیر، ٢/٢٦٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 ذی الحجہ 1442

1 تبصرہ: