ہفتہ، 24 جولائی، 2021

چوتھے دن قربانی کرنے والوں کا گوشت قبول کرنا

سوال :

مفتی صاحب! ایک سوال یہ پوچھنا تھا کہ ایک مسلک کے لوگ چوتھے روز قربانی کرتے ہیں، اب وہ لوگ گوشت گھر پر پہنچا کر جائیں تو کیا ان کا گوشت لینا جائزہے؟ انہوں نے نہ ہی بقرعید، باسی، تیواسی کو قربانی کی، ڈائریکٹ چواسی کو قربانی کی ہے۔
(المستفتی : محمد سعود، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نحر یعنی قربانی کے صرف تین دن ہیں، جو دس، گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کے ہیں۔ جیسا کہ حضرت عبداللہ ابن عمر، حضرت انس ابن مالک اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی روایات معلوم ہوتا ہے کہ عیدالاضحیٰ کے بعد دو دن قربانی کے ہیں۔ چوتھے دن قربانی سے متعلق جو روایات ہیں وہ سب غیرمعتبر اور ناقابلِ استدلال ہیں، چنانچہ امام ابوحنیفہ، امام مالک اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ تینوں حضرات کا یہی مسلک ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں۔

ائمہ اربعہ میں سے تین ائمہ کرام کے یہاں چوتھے دن اگر کوئی قربانی کرے تو اس کی قربانی نہیں ہوگی۔ نیز اس میں بھی پہلے تین دن جو اتفاقی ہیں اور فضیلت رکھتے ہیں انہیں قصداً چھوڑ کر اختلافی دن قربانی کرنا بلاشبہ ضد اور نا انصافی کی بات ہے۔ لہٰذا ایسے لوگوں کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیے۔

چوتھے دن ذبح کیا ہوا جانور ہمارے نزدیک اگرچہ قربانی کا جانور نہیں ہے۔ لیکن غیرمقلدین چونکہ مسلمان ہیں اور ان کا ذبیحہ حلال ہے، لہٰذا اسے عام گوشت کا ہدیہ سمجھ کر قبول کرنا اور اس کا کھانا جائز ہے۔

٢) عن عمر رضي اللّٰہ عنہ: إنما النحر في ہٰذہ الأیام الثلاثۃ۔ (إعلاء السنن ۱۷؍۲۳۵)

عن عبد اللّٰہ ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما: الأضحی یومان بعد یوم الأضحی۔ (المؤطا للإمام مالک ۱۸۸، إعلاء السنن ۱۷؍۲۳۳)

عن أنس رضي اللّٰہ عنہ: الأضحی یوم النحر ویومان بعدہ۔ (إعلاء السنن ۱۷؍۲۳۶)

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ: الأضحی ثلاثۃ أیام۔ (إعلاء السنن۱۷؍۲۳۶)

وأیام النحر ثلاثۃ : وأیام التشریق ثلاثۃ : والکل یمضي بأربعۃ أولہا نحر لا غیر، واٰخرہا تشریق لا غیر، والمتوسطان نحر وتشریق۔ (الہدایۃ : ۴؍۴۴۶)

وقیل: أیام الذبح یوم النحر وثلاثۃ أیام بعدہ، ورجحہ الشوکاني، واحتج بما روي عن جبیر بن مطعم وأبي ہریرۃ وأبي سعید رضي اللّٰہ عنہم، أن أیام التشریق کلہا ذبح۔
والجواب عنہ أن ما روي عن أبي ہریرۃ وأبي سعید ففي سندہ معاویۃ بن یحییٰ الصدفي، وہو واہٍ، ومع ذٰلک فقد اضطرب في الإسناد فقال تارۃ: عن الزہري عن سعید بن المسیب عن أبي ہریرۃ۔ وأخریٰ عن الزہري عن سعید عن أبي سعید۔ ورواہ ابن أبي حاتم في العلل من طریق معاویۃ عن الزہري عن سعید عن أبي سعید، وحکی عن أبیہ أنہ قال: ہو موضوع۔ … وقال ابن القیم في الہدي: إن حدیث جبیر بن مطعم منقطع لا یثبت أصلہ۔ (إعلاء السنن، کتاب الأضاحي / باب أن الأضحیۃ یومان بعد یوم الأضحیٰ ۱۷؍۲۵۴-۲۵۵ دار الکتب العلمیۃ بیروت)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 ذی الحجہ 1442

9 تبصرے:

  1. تین بھای کی ملکیت
    ایک بھای کو چھ بچے۔ تین بھای تین بہن
    ایک بھای کو سات ۔تین بھای چار بہن
    ایک بھای کو آٹھ۔چھ بھای دو بہن
    ج

    جواب دیںحذف کریں
  2. ماشاءاللہ ،حضرت آپ نے یہ اختلافی بے چینی کو بڑے سادے انداز سے رفع ودفع فرمایا۔
    اللہپاک اجرجزیل عطا فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
  3. کھانا ہے چھوڑنا نہیں ہے 😂

    جواب دیںحذف کریں
  4. جزاک اللہ خیرا احسن الجزاء فی الدارین۔ عبدالشکور پربھنی مہاراشٹر

    جواب دیںحذف کریں
  5. جزاک اللہ خیرا کثیرا مفتی صاحب

    جواب دیںحذف کریں