مردہ یا مذبوحہ مرغی یا بکری کے انڈے، دودھ اور بچے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! مذبوحہ ( ذبح کی ہوئی) یا مَری ہوئی مرغی یا بکری سے جو دودھ، انڈہ یا بچہ نکلتا ہے اسکا کیا حکم ہے؟ اس کا استعمال جائز ہے یا ناجائز ہے؟
(المستفتی : نبیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بکری اور مرغی خواہ ذبح کی گئی ہو یا اپنی طبعی موت مَری ہو دونوں صورتوں میں ان سے نکلنے والے دودھ اور انڈے حلال ہیں، ان کا استعمال جائز ہے، بشرطیکہ یہ خراب نہ ہوں یعنی دودھ خون آمیز یا انڈے گندے نہ ہوں۔

البتہ بکری یا اور کسی حلال جانور کے ذبح کرنے یا مرنے کے بعد نکلنے والے بچے کا حکم یہ ہے کہ اگر وہ زندہ ہوتو اسے ذبح کرکے اس کا کھانا حلال ہے، اور اگر مردہ ہو یا نکالنے کے بعد ذبح سے پہلے مَرجائے تو راجح قول کے مطابق اس کا کھانا درست نہیں۔

الْبَيْضَةُ إذَا خَرَجَتْ مِنْ دَجَاجَةٍ مَيْتَةٍ أُكِلَتْ وَكَذَا اللَّبَنُ الْخَارِجُ مِنْ ضَرْعِ الشَّاةِ الْمَيْتَةِ كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٣٩)

إِنْ خَرَجَ الْبَيْضُ مِنْ حَيَوَانٍ مَأْكُولٍ فِي حَال حَيَاتِهِ، أَوْ بَعْدَ تَذْكِيَتِهِ شَرْعًا، أَوْ بَعْدَ مَوْتِهِ، وَهُوَ مِمَّا لاَ يَحْتَاجُ إِلَى التَّذْكِيَةِ كَالسَّمَكِ، فَبَيْضُهُ مَأْكُولٌ إِجْمَاعًا، إِلاَّ إِذَا فَسَدَ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ : ٥/٣٠٠)

أُضْحِيَّةٌ خَرَجَ مِنْ بَطْنِهَا وَلَدٌ حَيٌّ قَالَ عَامَّةُ الْعُلَمَاءِ: يَفْعَلُ بِالْوَلَدِ مَا يَفْعَلُ بِالْأُمِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٠١)

أَنَّ الْجَنِينَ وَهُوَ الْوَلَدُ فِي الْبَطْنِ إنْ ذُكِّيَ عَلَى حِدَةٍ حَلَّ وَإِلَّا لَا، وَلَا يَتْبَعُ أُمَّهُ فِي تَذْكِيَتِهَا لَوْ خَرَجَ مَيِّتًا۔ (شامی : ٦/٣٠٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 ذی القعدہ 1442

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل