قرض لے کر قربانی کرنے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! زید کو ایک صاحب کے پاس سے ایک بڑی رقم لینا ہے اور وہ رقم بقرعید کے بعد ملنے کا امکان ہے اور زید صاحب نصاب بھی ہے لیکن زید کے پاس روپیہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ قربانی کیسے کرے؟ کیا قرض لے کر قربانی کرے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ضیاء الرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں زید صاحبِ نصاب ہے تو اس پر قربانی واجب ہے، اگر فی الحال اس کے پاس نقدی نہیں ہے تو اس پر ضروری ہے کہ وہ سونا چاندی یا اور کوئی قابلِ فروخت چیز فروخت کرکے یا قرض لے کر قربانی کرے۔ اور ضروری نہیں ہے کہ زید بڑا جانور ہی خریدے بلکہ اجتماعی قربانی میں حصہ بھی لے سکتا ہے۔ جس میں بارہ پندرہ سو جیسی معمولی رقم درکار ہوتی ہے جس کی وجہ سے امید ہے کہ زید کو قرض لینے کی نوبت بھی نہیں آئے گی۔

مَالٌ كَثِيرٌ غَائِبٌ فِي يَدِ مُضَارِبِهِ أَوْ شَرِيكِهِ وَمَعَهُ مِنْ الْحَجَرَيْنِ أَوْ مَتَاعِ الْبَيْتِ مَا يُضَحِّي بِهِ تَلْزَمُ۔ (شامی : ٦/٣١٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ذی الحجہ 1442

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل