ہفتہ، 31 جولائی، 2021

بچپن میں چوری کی ہوتو اس کی تلافی کیسے کرے؟

سوال :
 
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کسی مسلم بچے نے جسکی عمر ۱۰ یا ۱۲ سال ہے کسی غیرمسلم کے یہاں چوری کی اور جب اس لڑکے کی عمر ۲۰یا ۲۲ سال ہوئی تو وه مسجد میں جماعت کے ساتھ جڑ گیا اب اللہ نے اسے ہدایت دی تو وہ جو اسنے چوری کی تھی وه بات اسکے ذہن میں اسے پریشان کرتی ہے۔ جسکے یہاں چوری کی تھی اسکا اب کوئی ٹھکانہ ہے نہ یہ پتہ ہے کہ وہ حیات ہے یا مر گیا؟ تو اب اس غیرمسلم تک اسکا مال یا اتنی قیمت کس طرح پہنچائی جائے؟ کیا کسی مدرسہ میں اتنی قیمت دینے سے اس کا کفارہ ہوجائے گا، یا جو صورت ہوگی آپ بتائیں۔
(المستفتی : محمد اظہر، میرٹھ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بلوغت سے پہلے بندہ شرعی احکامات کا مکلف اور پابند نہیں ہوتا جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قلم تین آدمیوں سے اٹھالیا گیا ہے، سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے، مجنوں سے یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے، بچہ پر یہاں تک کہ وہ بڑا یعنی بالغ ہوجائے۔

لہٰذا بچپن میں اگر وہ کسی کو پریشان کرے یا کسی کا مال چوری کرلے تو اس پر کوئی گناہ تو نہیں ہوگا۔ تاہم گناہ نہ ہونے کے باوجود شرعی طور پر اس نابالغ بچے کے ذمہ اس چوری شدہ مال کا واپس کرنا ضروری ہے۔ نابالغ ہونے کی وجہ سے مالک کا حق ساقط نہیں ہوتا، بلکہ اس کا حق بدستور بچے کے ذمہ باقی رہے گا۔ اس کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ اگر اس کے مالک کا علم ہو تو وہ رقم اس کے مالک کو لوٹانا ضروری ہے، اگر مالک انتقال کر گیا ہے تو اس کے ورثاء کو دینا ضروری ہے، اور ورثاء کو یہ بتا کر دینا ضروری نہیں ہے کہ یہ چوری کیا ہوا مال ہے، بلکہ قرض کہہ کر بھی واپس کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر مالک کا پتہ نہ چل سکے جیسا کہ سوال نامہ سے معلوم ہوتا ہے تو یہ رقم بلا نیت ثواب غرباء اور مساکین میں تقسیم کردی جائے، یا ایسے مدارس میں بھی دی جاسکتی ہے جہاں بچوں کے قیام طعام کا نظم ہو۔

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ ؛ عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَكْبَرَ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٤٣٩٨)

وَيَرُدُّونَهَا عَلَى أَرْبَابِهَا إنْ عَرَفُوهُمْ، وَإِلَّا تَصَدَّقُوا بِهَا لِأَنَّ سَبِيلَ الْكَسْبِ الْخَبِيثِ التَّصَدُّقُ إذَا تَعَذَّرَ الرَّدُّ عَلَى صَاحِبِهِ۔ (شامی : ٩/٣٨٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 ذی الحجہ 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں