ہفتہ، 17 جولائی، 2021

کیا ایک عورت چار لوگوں کو جہنم میں لے جائے گی؟

سوال :

مفتی صاحب ایک حدیث بیان کی جاتی ہیں کہ ایک عورت چار مرد کو جہنم میں لے جانے کا سبب بنے گی۔
باپ
بیٹا
شوہر
اور بھائی
کیا یہ حدیث ہے؟ اگر ہے تو اسکی حیثیت کیا ہے؟ کیا اس سے کسی مسئلہ میں فقہاء نے استدلال کیا ہے؟
(المستفتی : مسیب خان، جنتور)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایک عورت چار لوگوں یعنی باپ، بیٹا، بھائی اور شوہر کو جہنم میں لے جانے کا سبب بنے گی، ان الفاظ کے ساتھ کوئی بھی صحیح یا ضعیف حدیث نہیں ہے۔ البتہ اگر کسی نے اپنی بہن، بیٹی، بیوی اور ماں کے تعلق سے غفلت برتی ہو اور باوجود قدرت کے انہیں نیکی کے کاموں کا حکم نہ کرتا ہو اور برائیوں سے نہ روکتا ہوتو بلاشبہ ایسے شخص سے قیامت کے دن سوال کیا جائے گا، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے : تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے، اور ہر ایک سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔

اور یہ حکم صرف عورت کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ اپنے ماتحت مَردوں سے متعلق بھی یہ حکم ہے، چنانچہ اگر اپنے ماتحت مَردوں کی تربیت میں کوتاہی کی ہوگی تو اس کے لیے بھی اسے بروز حشر جواب دہ ہونا پڑے گا۔ اور اگر اس نے بقدر استطاعت ان کی تربیت کی ہوگی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں غفلت نہ برتی ہوتو پھر اس صورت میں اس کا مؤاخذہ نہیں ہوگا۔ نیز فقہاء کرام نے بھی اس سے کسی مسئلہ میں استدلال نہیں کیا ہے۔

قَالَ اللہُ تعالیٰ : لاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ اُخْریٰ۔ (سورۃ النجم : ۳۷)

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْأَمِيرُ رَاعٍ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَوَلَدِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ۔(صحیح البخاری، رقم : 5200)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 ذی الحجہ 1442

3 تبصرے: