جمعرات، 15 جولائی، 2021

قربانی کے جانور میں عقیقہ کا حصہ رکھنا

سوال :

مکرمی جناب مفتی صاحب ! ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ اگر چند لوگ مل کر قربانی کے جانور میں شریک ہوں اور ان شرکاء میں سے ایک شریک اپنے بچے کے عقیقے کی نیت سے شرکت کرے تو کیا ایک ہی جانور میں قربانی اور عقیقے کی شرکت درست ہوگی یا نہیں؟ اس مسئلے میں ایک شخص کے اپنے جانور میں قربانی اور عقیقے کی شرکت اور چند لوگوں کے مشترک جانور میں ایک ہی حکم ہے یا دونوں میں کوئی فرق ہے؟ از راہ کرم شریعت کی رو سے رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : محمد نعیم، بھیونڈی)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قربانی کے بڑے جانور یعنی گائے، بیل، بھینس اور اونٹ میں چونکہ سات حصے ہوتے ہیں، جیسا کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے حدیبیہ والے سال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ سات آدمیوں کی طرف سے ایک اونٹ نحر کیا اور گائے بھی سات آدمیوں کی طرف سے قربان کی۔

اور قربانی و عقیقہ دونوں کا مقصد اللہ کی رضا و خوشنودگی و قربت کا حصول ہوتا ہے۔ لہٰذا قربانی کے بڑے جانور کا بعض حصہ قربانی کے لیے اور بعض حصہ عقیقہ کے لیے متعین کیا جاسکتا ہے۔ چنانچہ اس جانور میں جتنے حصے قربانی کے ہیں وہ قربانی کے اور جتنے حصے عقیقہ کے ہیں اتنے عقیقہ کے ادا ہوجائیں گے۔ اب یہ جانور خواہ ایک ہی فرد کا ہو یا مشترکہ ہو۔ دونوں صورتوں میں اس میں قربانی کے ساتھ عقیقہ کا بھی حصہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ نیز اس میں ایسی بھی کوئی پابندی نہیں ہے کہ عقیقہ کا کتنا حصہ ہو اور قربانی کا کتنا حصہ ہو؟ بلکہ یہ صاحب معاملہ کی صواب دید پر موقوف ہے۔ وہ عقیقہ اور قربانی کے حصے کم وبیش رکھ سکتا ہے۔

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَّةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ۔ (ابوداؤد، رقم : 2809)

قَدْ عُلِمَ أَنَّ الشَّرْطَ قَصْدُ الْقُرْبَةِ مِنْ الْكُلِّ.... وَكَذَا لَوْ أَرَادَ بَعْضُهُمْ الْعَقِيقَةَ عَنْ وَلَدٍ قَدْ وُلِدَ لَهُ مِنْ قِبَلِ لِأَنَّ ذَلِكَ جِهَةُ التَّقَرُّبِ بِالشُّكْرِ عَلَى نِعْمَةِ الْوَلَدِ ذَكَرَهُ مُحَمَّدٌ۔ (شامی : ٦/٣٢٦)

وَكَذَلِكَ إنْ أَرَادَ بَعْضُهُمْ الْعَقِيقَةَ عَنْ وَلَدٍ وُلِدَ لَهُ مِنْ قَبْلُ، كَذَا ذَكَرَ مُحَمَّدٌ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - فِي نَوَادِرِ الضَّحَايَا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ، كتاب الأضحية : ٥/٣٠٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 ذی الحجہ 1442

9 تبصرے:

  1. مفتی صاحب...... اگر قربانی کے جانور میں عقیقہ کررہے ھیں تو دعا کس طرح پڑھیں.....

    جواب دیںحذف کریں
  2. عقیقہ دعا پڑھنا ویسے بھی کوئی ضروری یا سنت نہیں ہے۔ اگر پڑھنا ہی ہے تو قربانی کی دعا کے بعد اس کی دعا بھی پڑھ لی جائے۔

    واللہ تعالٰی اعلم

    جواب دیںحذف کریں
  3. قربانی کے جانور میں عقیقہ کرنا کیا حدیث سے ثابت ہے ؟ یا یہ قیاسی حکم ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. السلامُ و علیکم اگر کوئی فرد حج کے لیے گیا اور وہاں قربانی کیا تو کیا اس کے گھر پر اس حاجی کے نام سے قربانی کرنا ضروری ہے؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

      اس واٹس اپ نمبر 9270121798 پر رابطہ فرمائیں۔

      حذف کریں