جمعرات، 15 جولائی، 2021

ایام تشریق، ایام نحر، اور روزہ کے ممنوعہ ایام؟

سوال :

مفتی صاحب! ایامِ تشریق، ایام نحر اور کتنے دنوں روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ براہ کرم اس کی وضاحت فرمائیں۔
(المستفتی : راشد حسین، دھولیہ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آپ کا سوال اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ بہت سے لوگ ان ایام کو آپس میں خلط ملط کردیتے ہیں۔ لہٰذا آسان الفاظ میں اس کی وضاحت ہوجانا ضروری ہے۔

ایام تشریق پانچ دن ہیں جن میں ہر فرض نماز کے بعد تکبیر تشریق پڑھی جاتی ہے، جو نو ذی الحجہ سے شروع ہوکر تیرہ ذی الحجہ تک ہوتے ہیں۔ جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ عرفہ کے دن نماز فجر سے تشریق کے آخری دن تک تکبیر کہتے تھے، اور مغرب میں نہیں کہتے تھے۔ یعنی تیرہ ذی الحجہ کی عصر تک تکبیر تشریق کہی جائے گی۔ (١)

ایام نحر یعنی قربانی کے تین دن ہیں، جو دس، گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کے ہیں۔ جیسا کہ حضرت عبداللہ ابن عمر، حضرت انس ابن مالک اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی روایات معلوم ہوتا ہے کہ عیدالاضحیٰ کے بعد دو دن قربانی کے ہیں۔ چنانچہ امام ابوحنیفہ، امام مالک اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ تینوں حضرات کا یہی مسلک ہے۔ (٢)

سال بھر میں پانچ دن روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ ایک تو یکم شوال یعنی عیدالفطر کا دن اور بقیہ چار دن ذی الحجہ کے ہیں، جو بالترتيب دس، گیارہ، بارہ اور تیرہ ذی الحجہ ہیں، جس کی ممانعت متعدد احادیث میں وارد ہوئی ہے۔ (٣)

١) حدثنا يحيى بن سعيد القطان، عن أبي بكار، عن عكرمة، عن ابن عباس : أنه كان يكبر من صلاة الفجر يوم عرفة إلى آخر أيام التشريق، لا يكبر في المغرب۔(مصنف ابن أبي شيبة، رقم 5764 وإسناده صحيح)

٢) عن عمر رضي اللّٰہ عنہ: إنما النحر في ہٰذہ الأیام الثلاثۃ۔ (إعلاء السنن ۱۷؍۲۳۵)

عن عبد اللّٰہ ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما: الأضحی یومان بعد یوم الأضحی۔ (المؤطا للإمام مالک ۱۸۸، إعلاء السنن ۱۷؍۲۳۳)

عن أنس رضي اللّٰہ عنہ: الأضحی یوم النحر ویومان بعدہ۔ (إعلاء السنن ۱۷؍۲۳۶)

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ: الأضحی ثلاثۃ أیام۔ (إعلاء السنن۱۷؍۲۳۶)

وأیام النحر ثلاثۃ : وأیام التشریق ثلاثۃ : والکل یمضي بأربعۃ أولہا نحر لا غیر، واٰخرہا تشریق لا غیر، والمتوسطان نحر وتشریق۔ (الہدایۃ : ۴؍۴۴۶)

٣) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَی أُمِّ هَانِئٍ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَلَی أَبِيهِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَرَّبَ إِلَيْهِمَا طَعَامًا فَقَالَ کُلْ فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عَمْرٌو کُلْ فَهَذِهِ الْأَيَّامُ الَّتِي کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِإِفْطَارِهَا وَيَنْهَانَا عَنْ صِيَامِهَا قَالَ مَالِکٌ وَهِيَ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ۔ (ابوداؤد)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 ذی الحجہ 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں