انگریزی لفظ سے طلاق دینے کا حکم


سوال :

مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو انگلش میں طلاق دے۔ جیسے۔۔ Divorce Divorce Divorce تو کیا طلاق واقع ہوجائے گی؟
(المستفتی : حافظ عبدالرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ڈائیورس (Divorce) کا لفظ انگریزی زبان میں طلاق ہی کے لئے استعمال ہوتا ہے، جیساکہ فقہاء نے "رہا کردم" (میں نے تجھے چھوڑ دیا) کے الفاظ سے صریح طلاق مراد لیا ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
طلاق دیدی یا اُس کے ہم معنی ”چھوڑرہا ہوں“ یا انگریزی میں ”ڈائیورس“ بول کر طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجائے گی۔ (فتوی نمبر: 26917)

لہٰذا اگر کسی شخص نے تین مرتبہ اپنی بیوی کو Divorce Divorce Divorce کہہ دیا تو اس کی وجہ سے اس کی بیوی پر تین طلاق واقع ہوجائے گی۔

فَإِنَّ سَرَّحْتُك كِنَايَةٌ لَكِنَّهُ فِي عُرْفِ الْفُرْسِ غَلَبَ اسْتِعْمَالُهُ فِي الصَّرِيحِ فَإِذَا قَالَ " رهاكردم " أَيْ سَرَّحْتُك يَقَعُ بِهِ الرَّجْعِيُّ مَعَ أَنَّ أَصْلَهُ كِنَايَةٌ أَيْضًا، وَمَا ذَاكَ إلَّا لِأَنَّهُ غَلَبَ فِي عُرْفِ الْفُرْسِ اسْتِعْمَالُهُ فِي الطَّلَاقِ وَقَدْ مَرَّ أَنَّ الصَّرِيحَ مَا لَمْ يُسْتَعْمَلْ إلَّا فِي الطَّلَاقِ مِنْ أَيِّ لُغَةٍ كَانَتْ۔ (شامی : ٣/٢٩٩)

وَلَوْ قَالَ الرَّجُلُ لِامْرَأَتِهِ: ترا جِنّك بَازٍ داشتم أَوْ بهشتم أَوْ يَلِهِ كردم ترا أَوْ باي كَشَادِّهِ كردم ترا فَهَذَا كُلُّهُ تَفْسِيرُ قَوْلِهِ طَلَّقْتُك عُرْفًا حَتَّى يَكُونَ رَجْعِيًّا وَيَقَعُ بِدُونِ النِّيَّةِ كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٣٧٩)

وَأَمَّا الطَّلْقَاتُ الثَّلَاثُ فَحُكْمُهَا الْأَصْلِيُّ هُوَ زَوَالُ الْمِلْكِ، وَزَوَالُ حِلِّ الْمَحَلِّيَّةِ أَيْضًا حَتَّى لَا يَجُوزَ لَهُ نِكَاحُهَا قَبْلَ التَّزَوُّجِ بِزَوْجٍ آخَرَ؛ لِقَوْلِهِ - عَزَّ وَجَلَّ - {فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ} [البقرة: 230]۔ (بدائع الصنائع : ١/١٨٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 ذی الحجہ 1442

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مفتی محمد اسماعیل صاحب قاسمی کے بیان "نکاح کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ سال تھی" کا جائزہ