بدھ، 21 جولائی، 2021

گوشت سے نکلنے والے خون کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! عیدالاضحٰی کے موقع پر گوشت تقسیم کرنے کے لیے جب نکلتے ہیں تو بعض مرتبہ گوشت میں سے نکلنے والا خون کپڑوں پر لگ جاتا ہے، سننے میں آیا ہے کہ یہ خون ناپاک نہیں ہوتا، تو کیا ایسا خون لگا ہوتو نماز درست ہوجاتی ہے؟ براہ کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد مبشر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ذبح کے وقت جو خون بہتا ہے وہ ناپاک ہے، اس لئے بدن یا کپڑوں پر اس کے چھینٹے پڑجائیں جو مجموعی طور پر انگریزی روپیہ کی چوڑائی سے کم ہوں تو نماز ہوجائے گی، ورنہ نہیں۔ لیکن ایک روپے کے سکّہ سے کم مقدار میں خون لگا رہنے کی صورت میں جان بوجھ کر اسی حالت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ البتہ جو خون ذبح کرنے کے بعد رگوں میں باقی رہ جاتا ہے یا گوشت پر لگا ہوتا ہے، وہ دم مسفوح یعنی بہنے والے ناپاک خون میں داخل نہیں ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں گوشت سے نکلنے والا خون اگر کپڑوں اور بدن پر لگ جائے تو اسی حالت میں نماز درست ہوجائے گی۔ تاہم صفائی کے لیے اس کا بھی دھو لینا بہتر ہے۔

ومن أصابتہ من النجاسۃ المغلظۃ کالدم والبول والغائط والخمر مقدار الدرہم فما دونہ جازت صلاتہ معہ، وإن زاد لم یجز۔ (مختصر القدوری : ٢١)

(وَدَمٍ) مَسْفُوحٍ مِنْ سَائِرِ الْحَيَوَانَاتِ إلَّا دَمَ شَهِيدٍ مَا دَامَ عَلَيْهِ وَمَا بَقِيَ فِي لَحْمِ مَهْزُولٍ وَعُرُوقٍ وَكَبِدٍ وَطِحَالٍ وَقَلْبٍ وَمَا لَمْ يَسِلْ۔ (شامی : ١/٣١٩)

وَمَا يَبْقَى مِنْ الدَّمِ فِي عُرُوقِ الذَّكَاةِ بَعْدَ الذَّبْحِ لَا يُفْسِدُ الثَّوْبَ وَإِنْ فَحُشَ. كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ وَكَذَا الدَّمُ الَّذِي يَبْقَى فِي اللَّحْمِ؛ لِأَنَّهُ لَيْسَ بِمَسْفُوحٍ. هَكَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٤٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 ذی الحجہ 1442

3 تبصرے: