منگل، 10 اگست، 2021

کیا حضرت عمر حضرت علی کے داماد تھے؟

سوال :

مفتی صاحب! کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے داماد تھے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : حذیفۃ الرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے صلب اور جگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہونے والی ایک بیٹی جن کا اسم گرامی ام کلثوم ہے ان کا نکاح حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ہوا تھا۔ یہ بابرکت نکاح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خواہش پر ہوا تھا کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے رشتہ داری میں مزید قربت چاہتے تھے، جسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے برضا ورغبت قبول فرما لیا، یوں آپ رضی اللہ عنہ کا نکاح آپ کے دور خلافت سن ١٧ ہجری میں چالیس ہزار درہم مہر کے عوض حضرت ام کلثوم اور نواسی رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ انجام پایا۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے داماد بنے۔ آپ رضی اللہ عنہ کو ان سے ایک بیٹا زید اور ایک بیٹی رقیہ پیدا ہوئی۔

معلوم ہونا چاہیے کہ یہ کوئی تاریخی واقعہ نہیں ہے جس کے انکار کی گنجائش ہو، بلکہ قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح کتاب بخاری شریف سے اس کا ثبوت نام بنام ملتا ہے۔ بخاری شریف کی روایت ملاحظہ فرمائیں :
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی عورتوں کو چادریں بطور تقسیم عنایت فرمائیں تو ایک چادر عمدہ قسم کی بچ رہی، تو بعض لوگوں نے جو ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے عرض کیا کہ امیرالمومنین! یہ چادر آپ آنحضرت ﷺ کی نواسی کو دے دیجئے جو آپ ؓ کی بی بی ہیں یعنی ام کلثوم بنت علی ؓ کو، تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا نہیں ام سلیط ؓ اس کی زیادہ حقدار ہیں ام سلیط مدینہ کی انصاریہ تھیں اور آنحضرت ﷺ سے بیعت کی تھی اور یہ احد کے دن مشک میں پانی بھر بھر کر ہمارے لئے لایا کرتی تھیں۔

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِکٍ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَائٍ مِنْ نِسَائِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ فَبَقِيَ مِنْهَا مِرْطٌ جَيِّدٌ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَعْطِ هَذَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي عِنْدَکَ يُرِيدُونَ أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ فَقَالَ عُمَرُ أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ بِهِ وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَائِ الْأَنْصَارِ مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُمَرُ فَإِنَّهَا کَانَتْ تُزْفِرُ لَنَا الْقِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٤٠٧١)

وخلفت (أي فاطمة الزهراء) من الأولاد: الحسن، والحسين، وزينب، وأم كلثوم. فأمّا زينب فتزوّجها عبد الله بن جعفر، فتوفيّت عنده وولدت له عونًا وعليًّا. وأمّا أمّ كلثوم فتزوّجها عمر، فولدت له زيدًا، ثمّ تزوّجها بعد قتل عمر عون بن جعفر فمات، ثمّ تزوّجها أخوه محمد بن جعفر، فولدت له بنته، ثمّ تزوّج بها أخوهما عبد الله بن جعفر، فماتت عنده. قاله الزهري۔ (سير أعلام النبلاء : ٢/٣٨٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 ذی الحجہ 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں