جمعرات، 12 اگست، 2021

پرساد کھانے کا شرعی حکم

سوال :

غیر مسلم سرکاری آفیس میں ہمارے سامنے مورتی کے سامنے ٹرے میں ناریل اور شکر رکھ کر پوجا کرتے ہیں، پھر وہاں موجود لوگوں کو پرساد بول کر کھانے کو دیتے ہیں سوال یہ ہے کہ ہم کیا کریں؟ کھائیں یا نہیں؟
(المستفتی : عابد حسین، دھولیہ)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پرساد دو طرح کا ہوتا ہے، ایک وہ ہوتا ہے جو باقاعدہ دیوی دیوتاؤں پر چڑھایا جاتا ہے اس کے بعد تقسیم کیا جاتا ہے، اس کا کھانا ما اہل لغیر اللہ ہونے کی وجہ سے مطلقاً ناجائز اور حرام ہے۔

مذکورہ پرساد اگر کوئی غیرمسلم دے تو مناسب طریقے پر معذرت کردینی چاہیے، اگر انکار کردینے میں فتنہ اور نقصان کا خطرہ محسوس ہو اور منع کی گنجائش ہی نہ ہو تو لے لے اور کسی جانور وغیرہ کو کھلادے، خود کھانا یا کسی اور انسان کو دینا جائز نہیں۔

دوسرا پرساد وہ ہوتا ہے جس میں مٹھائی باقاعدہ مورتی کے سامنے رکھے بغیر تقسیم کی جاتی ہے تو یہ چڑھاوے کے حکم میں نہیں ہے، اسی طرح اگر اس میں کسی حرام چیز کے ملے ہونے اندیشہ نہ ہوتو اس کے لینے اور کھانے کی گنجائش ہے۔

سوال نامہ جس پرساد کا ذکر ہے وہ پہلے والا ہی ہے، لہٰذا اوپر کی ہدایت کے مطابق اس پر عمل کریں۔

قال اللہ تعالیٰ : حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ۔ (سورۃ المائدۃ : ۳)

الاصل فی الاشیاء الاباحۃ۔ (الاشباہ والنظائر : ۱؍۲۲۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 محرم الحرام 1443

3 تبصرے:

  1. رسم پرچم کشائی کے وقت ناریل پھوڑا جاتا ہے اس کا کیا حکم ہے...

    جواب دیںحذف کریں
  2. انصاری محمود11 جنوری، 2022 کو 10:51 AM

    جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا

    جواب دیںحذف کریں