بدھ، 11 اگست، 2021

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ علیہ السلام لگانا

سوال :

مفتی صاحب ! حضرت حسن و حسین، حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ، حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ، انکے آگے علیہ السلام لگا سکتے ہیں یا نہیں؟ جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں۔
(المستفتی : ملک انجم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : علیہ السلام یہ دعائیہ جملہ ہے جس کے معنی ہوتے ہیں ان پر سلامتی ہو، جس طرح اس دعائیہ جملے کو انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ بولا اور لکھا جاتا ہے اسی طرح غیر نبی کے لیے بھی علیہ السلام بولا اور لکھا جاسکتا ہے۔ البتہ سلف صالحین نے علیہ السلام کے الفاظ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ خاص کیا ہے اس لیے غیر نبی کے ساتھ علیہ السلام لگانا بہتر نہیں ہے، لہٰذا مذکورہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور بقیہ تمام صحابہ کرام کے ساتھ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کہنا چاہیے کہ یہی ان کا تمغہ امتیاز ہے۔

وَأَمَّا السَّلَامُ فَنَقَلَ اللَّقَانِيُّ فِي شَرْحِ جَوْهَرَةِ التَّوْحِيدِ عَنْ الْإِمَامِ الْجُوَيْنِيِّ أَنَّهُ فِي مَعْنَى الصَّلَاةِ، فَلَا يُسْتَعْمَلُ فِي الْغَائِبِ وَلَا يُفْرَدُ بِهِ غَيْرُ الْأَنْبِيَاءِ فَلَا يُقَالُ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَسَوَاءٌ فِي هَذَا الْأَحْيَاءُ وَالْأَمْوَاتُ۔ (شامی : ٦/٧٥٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 محرم الحرام 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں