پیر، 2 اگست، 2021

گھروں میں مرحوم یا کسی عالم کی تصویر لٹکانا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ گھروں میں اپنے کسی خاندانی بزرگ، کسی مولانا یا بُراق گھوڑے کی تصویر لگانا کیسا ہے؟
(المستفتی : عبدالرحمن قریشی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کیمرے سے کسی جاندار کی تصویر لینے کے بعد اس کی پرنٹ نکال لینا ناجائز اور گناہ ہے، اس کے ناجائز ہونے پر علماء برِّ صغیر کا اتفاق ہے۔ اب اس میں مزید بڑا گناہ یہ ہے کہ ان کی تصویریں خواہ اپنے کسی خاندانی بزرگ کی ہو کسی عالم دین کی ہو یا براق (گھوڑے) کی ہو، ان کا گھروں میں لٹکانا ناجائز اور حرام ہے۔ جس پر حدیث شریف میں وعید آئی ہے کہ جس گھر میں تصویر لٹکائی جائے وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ نیز یہ ہندوؤں کا طریقہ ہے۔ لہٰذا اس سنگین گناہ سے بچنا ضروری ہے۔

نوٹ : سفید پَر والے گھوڑے کی جس تصویر کو بُرّاق کی تصویر کہا جاتا ہے یہ بالکل غلط اور بے بنیاد بات ہے، براق گھوڑے سے مختلف کوئی الگ مخلوق تھی، لہٰذا اس کی فرضی تصویر بنانا بھی جائز نہیں ہے۔

عن أبي طلحۃ رضي اللّٰہ عنہ قال : قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تدخل الملائکۃ بیتًا فیہ کلب ولا تصاویر۔ (صحیح البخاري، کتاب اللباس / باب التصاویر، رقم : ۵۹۴۹)

قال النووي : قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صورۃ الحیوان حرامٌ شدید التحریم، وہو من الکبائر … فصنعتہ حرام بکل حال۔ (شرح النووي علی صحیح مسلم ۲؍۱۹۹، ونحو ذٰلک في الفتاویٰ الہندیۃ ۵؍۳۵۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 ذی الحجہ 1442

1 تبصرہ: