ہفتہ، 21 اگست، 2021

موت کے وقت شیطان انسان کو کیسے بہکاتا ہے؟

سوال :

جب کسی مسلمان بندے کی موت کا وقت قریب آتا ہے  اگر اس کے ماں باپ اس سے پہلے انتقال کرچکے ہوں تو شیطان ان کی شکل میں آتا ہے اور اس بندے کو بہکاتا کہ بیٹا یہودی یا نصرانی ہوکر مر! اب اس مسلمان کیلئے بڑی آزمائش ہوتی ہے کیونکہ اسے لگتا ہے اس کے ماں باپ یہ بات کہہ رہے ہیں۔ مفتی صاحب کیا اس طرح کی کوئی روایت موجود ہے؟ موت کے وقت شیطان کیسے بہکاتا ہے؟
(المستفتی : اسجد ملک، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جب تک انسان کے جسم میں روح ہوتی ہے تب تک شیطان اسے گمراہ کرنے کی پوری کوشش کرتا رہتا ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ابلیس نے کہا : (اے اللہ) تیری عزت کی قسم ! میں آپ کے بندوں کو مسلسل گمرہ کرتا رہوں گا جب تک روح ان کے جسموں میں ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : میری عزت اور میرے جلال کی قسم ! میں بھی برابر ان کی مغفرت کرتا رہوں گا جب تک وہ مجھ سے بخشش طلب کرتے رہیں گے۔ (١)

نیز حدیث شریف میں اس بات کا بھی ثبوت ملتا ہے کہ شیطان بطور خاص موت کے وقت بندے کو بہکانے کی کوشش کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم دعا میں اس بات سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے تھے کہ موت کے وقت شیطان میرے حواس مختل کردے۔ (٢)

البتہ موت کے وقت شیطان کس شکل وصورت میں بندے کو بہکاتا ہے اس کی تفصیل کسی معتبر روایت میں نہیں ملتی۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ جب کسی کی موت کا وقت ہوتا ہے تو اس کے پاس دائیں جانب باپ کی شکل میں اور بائیں جانب ماں کی شکل میں دو شیطان آ بیٹھتے ہیں، دائیں جانب والا کہتا ہے کہ اے میرے لختِ  جگر!  دیکھو میں تمہارے لیے کتنا مشفق تھا اور تمہیں کتنا چاہتا تھا، مگر میں عیسائی مرا تھا اور عیسائیت ہی بہترین دین ہے، جب کہ بائیں جانب والا کہتا ہے : اے میرے جگر کے ٹکڑے! تمہارے لیے میرا پیٹ ایک برتن تھا، اور میرے پستان تمہارے لیے پینے کا ذریعہ تھے، میری ران تمہارے  لیے بچھونا تھی، لیکن میں یہودی مری، اور یہودیت ہی بہترین دین ہے۔ (٣)

لیکن اس روایت کو علماء محققین نے غیر معتبر قرار دیا ہے۔ لہٰذا اس کا بیان کرنا درست نہیں۔ (٤)

خلاصہ یہ کہ بالخصوص موت کے وقت شیطان کا انسان کو بہکانا بلاشبہ ثابت ہے۔ اس وجہ سے کہ یہ سختی کا وقت ہے، اور انسان اس وقت بڑا محتاج اور بے بس ہوتا ہے، لیکن اس کی کوئی مخصوص کیفیت یا نوعیت متعین نہیں ہے۔ مختلف شخصیات اور ان کے مزاج، مقام ومرتبہ اور ضروریات کے اعتبار سے شیطان کا حملہ اور بہکانا الگ الگ ہوسکتا ہے۔

١) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ الشَّيْطَانَ قَالَ : وَعِزَّتِكَ يَا رَبِّ، لَا أَبْرَحُ أُغْوِي عِبَادَكَ مَا دَامَتْ أَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْسَادِهِمْ. قَالَ الرَّبُّ : وَعِزَّتِي وَجَلَالِي، لَا أَزَالُ أَغْفِرُ لَهُمْ مَا اسْتَغْفَرُونِي۔ (مسند احمد، رقم : ١١٢٣٧)

٢) عَنْ أَبِي الْيَسَرِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَدْعُو اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَدْمِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ التَّرَدِّي وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ الْغَرَقِ وَالْحَرَقِ وَالْهَرَمِ وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِکَ مُدْبِرًا وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ١٥٤٩)

٣) روي عن النبي صلى الله عليه وسلم : أن العبد إذا كان عند الموت قعد عنده شيطانان : الواحد عن يمينه والآخر عن شماله، فالذي عن يمينه على صفة أبيه، يقول له: يا بني! إني كنت عليك شفيقاً ولك محباً، ولكن مت على دين النصارى فهو خير الأديان، والذي على شماله على صفة أمه، تقول له: يا بني! إنه كان بطني لك وعاءً، وثديي لك سقاءً، وفخذي لك وطاءً، ولكن مت على دين اليهود وهو خير الأديان۔ (دليل المسلمين شرح رياض الصالحين، للشيخ علي احمد عبد العال الطهطاوي، باب ما يقوله من يحضر الميت من الشياطين، ٢ / ٩٧، دار الكتب العلمية)

٤) ضعيف : أخرجه أبو الحسن القابسي في "شرح رسالة ابن أبي زيد" له، و ابن المفلح في " مصائب الإنسان" بصيغة التضعيف"۔ (سكب العبرات للموت و القبر و السكرات، ٣ / ٢٨٨، رقم : ١٠١، مكتبة معاذ بن جبل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 محرم الحرام 1443

1 تبصرہ: