بدھ، 18 اگست، 2021

محرم کی دس تاریخ (یوم عاشوراء) کو سفر کرنے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب ایک مسئلہ یہ ہے کہ محرم کی ۱۰ تاریخ کو شہر سے باہر کہیں جانا ہو تو گھر کے بڑے بزرگ منع کرتے ہیں کہ ۱۰ تاریخ ہے کہیں باہر نہیں جانا حادثات ہوتے ہیں، دین کی روشنی میں کچھ معلومات مل جائے تو بہت سارے شبہات ختم ہوجائیں گے۔
(المستفتی : عرفان نوجیون، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کی وجہ سے محرم الحرام کی دس تاریخ کو کم علم عوام منحوس سمجھتے ہیں، اور یہ گمان کرتے ہیں کہ اس تاریخ کو اگر سفر کیا جائے تو اس میں حادثات پیش آنے کا اندیشہ بڑھ جائے گا۔

معلوم ہونا چاہیے کہ شریعتِ مطہرہ میں کسی بھی تاریخ کو سفر کرنے کی ممانعت نہیں ہے، بوقت ضرورت کسی بھی تاریخ اور کسی بھی وقت سفر کیا جاسکتا ہے۔ کسی دن یا تاریخ کو منحوس سمجھنا جہالت اور غیروں کا طریقہ ہے، جو شرعاً ناجائز اور گناہ کی بات ہے۔ نحوست اور بے برکتی تو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور گناہوں میں ہے، اس کے علاوہ نحوست کہیں اور نہیں ہے، جیسا کہ متعدد احادیث میں بیان کیا گیا ہے کہ نحوست کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ لہٰذا اس باطل عقیدہ کا ترک کرنا ضروری ہے۔

قال اللہ تعالٰی : وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔ (سورۃ التکویر، آیت : ۲۹)

وکان القفّال یقول : فإن الأمور کلہا بید اللّٰہ ، یقضي فیہا ما یشاء ، ویحکم ما یرید ، لا مؤخر لما قدّم ولا مقدّم لما أخّر۔ (۱۹/۲۰۳ ، خطبۃ ، خامسًا - الخُطبۃ قبل الخِطبۃ، الموسوعۃ الفھیۃ)

قال النبی صلی اللہ علیہ و سلم : لاعدویٰ، ولا طیرۃَ، ولا ہامۃ، ولا صفر، ولا غول۔ (مسند احمد، ۱۷۴ /۱)

سَأَلْته فِي جَمَاعَةٍ لَا يُسَافِرُونَ فِي صَفَرٍ وَلَا يَبْدَؤُنَ بِالْأَعْمَالِ فِيهِ مِنْ النِّكَاحِ وَالدُّخُولِ وَيَتَمَسَّكُونَ بِمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ «مَنْ بَشَّرَنِي بِخُرُوجِ صَفَرٍ بَشَّرْته بِالْجَنَّةِ» هَلْ يَصِحُّ هَذَا الْخَبَرُ؟ وَهَلْ فِيهِ نُحُوسَةٌ وَنَهْيٌ عَنْ الْعَمَلِ؟ وَكَذَا لَا يُسَافِرُونَ إذَا كَانَ الْقَمَرُ فِي بُرْجِ الْعَقْرَبِ وَكَذَا لَا يَخِيطُونَ الثِّيَابَ وَلَا يَقْطَعُونَهُمْ إذَا كَانَ الْقَمَرُ فِي بُرْجِ الْأَسَدِ هَلْ الْأَمْرُ كَمَا زَعَمُوا قَالَ أَمَّا مَا يَقُولُونَ فِي حَقِّ صَفَرٍ فَذَلِكَ شَيْءٌ كَانَتْ الْعَرَبُ يَقُولُونَهُ وَأَمَّا مَا يَقُولُونَ فِي الْقَمَرِ فِي الْعَقْرَبِ أَوْ فِي الْأَسَدِ فَإِنَّهُ شَيْءٌ يَذْكُرُهُ أَهْلُ النُّجُومِ لِتَنْفِيذِ مَقَالَتِهِمْ يَنْسِبُونَ إلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ كَذِبٌ مَحْضٌ كَذَا فِي جَوَاهِرِ الْفَتَاوَى۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٣٨٠/٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 محرم الحرام 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں