بدھ، 20 فروری، 2019

قرآنِ کریم کی آیات کی تعداد

*قرآنِ کریم کی آیات کی تعداد*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ھذا میں کہ قرآن کی آیتوں کی صحیح تعداد کتنی ہے؟
اکثریت 6666 کی تعداد بتاتے ہیں، کیا یہ تعداد صحیح ہے؟ جبکہ  آیتوں کو شمار کیا گیا تو آیتوں کی تعداد 6236 سامنے آئی تو 6666 کی تعداد کہاں تک صحیح  ہے؟ مدلل ومکمل جواب عنایت کریں۔
(المستفتی : محمد سلیم، جالنہ)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآنِ کریم کی آیات کی تعداد میں مکہ، مدینہ، اور کوفہ و بصرہ کے قراء کے درمیان کسی قدر اختلاف ہے، یہ اختلاف نعوذ باللہ اس لئے نہیں ہے کہ قرآن مجید کے بعض حصوں کے بارے میں قرآن ہونے اور نہ ہونے کا اختلاف ہو، بلکہ بعض قراء کے نزدیک ایک مقام پر وقف ہے، اور دوسروں کے نزدیک نہیں، تو جس کے نزدیک وقف ہے، اس کے نزدیک ظاہر ہے کہ آیت بڑھ جائے گی، لیکن قرآن کے ایک لفظ کے بارے میں بھی ایسا اختلاف نہیں کہ کچھ مسلمان ان کو تسلیم کرتے ہوں ،اور کچھ ان کا انکارکرتے ہوں، چونکہ قرآن کا محفوظ اور شک و شبہ سے بالا تر ہونا خود قرآن مجید ہی سے ثابت ہے، اس لئے اس کا انکار باعث کفر ہے۔ تاہم اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ قرآنِ کریم کی آیات چھ ہزار سے زائد ہیں۔ یہاں چند مشہور علماء کرام کے اقوال نقل کیے جا تے ہیں :

۱) علامہ شمس الحق افغا نی ؒ نے ابنِ جوزی ؒ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بشمار ِ اُم ا لمؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آیاتِ قرآنِ کریم کی کل تعداد ۶۶۶۶ ہے۔ (علوم القرآن:ص؍۱۷۰، تعداد آیات)

۲) اہلِ مدینہ سے اس بارے میں دو قول منقول ہیں : پہلے قول کے مطابق کل آیاتِ مبارکہ ۶۲۱۷ ہیں جو حضرت نافعؓ کی طرف منسوب ہے، اور دوسر ے قول کے مطابق ۶۲۱۴ ہیں۔

۳) اہلِ مکہ کی رائے کے مطابق کل آیات ۶۲۲۰ ہیں جو کہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی طر ف منسو ب ہے۔

۴) اہلِ کوفہ کے نزدیک کل آیات ۶۲۳۳ ہیں۔

۵) اہلِ بصرہ سے دو قول منقول ہیں جن کے مطابق کل آیات ۶۲۰۵یا ۶۲۱۹ ہیں۔

۶) اہلِ شا م سے ۶۲۲۵اور ۶۲۲۶ کی روایا ت بھی مرو ی ہیں۔

موجودہ نسخوں میں آیات کی تعداد 6236 ہے، لہٰذا آپ کا شمار کیا ہوا بھی درست ہے، اور 6666 آیات والا قول بھی درست ہے، جیسا کہ بیان کیا گیا۔ اور یہ کوئی بہت اہم مسئلہ نہیں ہے کہ اسے مستقل بحث کا موضوع بنایا جائے، زیادہ اہم یہ ہے کہ ہم قرآنی احکامات کو جاننے کی کوشش کریں اور اس پر عمل کریں۔

(البرھان فی علوم القرآن، لبدرالدین زرکشیؒ:ج؍۱،ص؍۲۴۹، فصل فی عدد سورالقرآن وآیاتہٖ وکلماتہٖ وحروفہٖ ، مناھل العرفان از محمد عبدالعظیم زرقانیؒ:ج؍۱،ص؍۳۳۶ تحت قولہ عدد آیات القرآن/فتاویٰ حقانیہ :ج؍۲،ص؍۱۳۲/کتاب الفتاوی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 جمادی الآخر 1440

1 تبصرہ: