اتوار، 3 فروری، 2019

باجماعت نماز کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو کیا کرے؟

*باجماعت نماز کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو کیا کرے؟*

سوال :

مفتی محترم ! پہلی رکعت مکمل ہونے کے بعد اگر ریح خارج ہوجائے اور پیچھے کی صفیں بھری ہوئی ہوں تو اس صورت میں کیا کیا جائے؟ ریح خارج ہونے کی صورت میں اگر نماز سے نکل کر دوبارہ وضو کرکے نماز میں کس طرح شامل ہوں اور نماز کس طرح مکمل کی جائے؟
(المستفتی : اشفاق شبیر، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ابوداؤد شریف کی روایت میں ہے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کسی کا وضو حالت نماز میں ٹوٹ جائے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی ناک پکڑ کر نماز سے نکل آئے۔

مطلب یہ ہے کہ اگر دوران نماز کسی آدمی کی ریح خارج ہو جائے تو اسے چاہیے کہ وہ ناک پکڑ کر وضو کے لئے چلا جائے تاکہ لوگ یہ گمان کریں کہ نکسیر پھوٹی ہے۔ ناک پکڑ کر نماز سے نکلنے کا حکم اس لئے فرمایا گیا تاکہ یہ شخص شرمندگی و ندامت سے بچ جائے۔ کیونکہ ظاہر ہے کہ جس آدمی کی ریح خارج ہوئی ہے عام طور پر شرمندگی و ندامت کا باعث بنتا ہے پھر یہ کہ لوگ اس کے بارے میں کوئی چہ میگوئی نہ کریں گے بلکہ یہ جانیں گے کہ اس کی نکسیر پھوٹ گئی ہے جس کی وجہ سے نماز سے نکل گیا ہے۔

باجماعت نماز میں صف سے نکلنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ دائیں بائیں راستہ ہوتو اس طرف نکل جائے ورنہ مصلیان کے درمیان سے بھی نکل سکتا ہے، تاہم اگر باہر آنے میں زیادہ دشواری ہو تو اُسی جگہ بیٹھ جائے، نماز میں شامل نہ رہے، جب امام نماز سے فارغ ہو تب باہر آکر وضو کرکے علاحدہ نماز پڑھ لے۔

نماز کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو وضو کرکے پھر سے نماز پڑھنا افضل ہے، اگر چہ پڑھی ہوئی رکعتوں کو ملا کر بِنا  کرنے کا بھی مسئلہ صحیح ہے، لیکن اس کے شرائط و مسائل بہت نازک ہیں اور مسئلہ بھی اختلافی ہے، عوام الناس کے لئے اس کا سمجھنا آسان نہیں ہے، اس لئے سلامتی اسی میں ہے اور افضل بھی یہی ہے تو نئے سرے سے پوری نماز پڑھ لی جائے۔

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَأْخُذْ بِأَنْفِهِ ثُمَّ لْينْصَرِفْ ۔ (سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 1114)

عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أصابہ قيء أو رعاف أو قلس أو مذي، فلنصرف فلیتوضأ، ثم لیبن علی صلاتہ وہو في ذٰلک لایتکلم۔ (سنن ابن ماجۃ ۱؍۸۵ رقم: ۱۲۲۱)

ویضع یدہ علیٰ أنفہ تسترا۔ (مراقي الفلاح : ۳۳۲)

عن علی بن أبي طلق رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا فسا أحدکم في الصلاۃ فلینصرف فلیتوضأ ولیعد صلا تہ۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۱۴۴ رقم: ۱۰۰۵)

من سبقہ حدث توضأ وبني ولایعتد بالتي أحدث فیہا ولابد من الإعادۃ، والاستئناف أفضل کذا في المتون وہذا في حق الکل عند بعض المشائخ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب السادس في الحدث في الصلاۃ، ۱/۱۵۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 جمادی الاول 1440

3 تبصرے: