جمعرات، 7 فروری، 2019

بلاعذرِ شرعی طلاق کا مطالبہ کرنا

سوال :

ایک نوجوان شادی شدہ ہے طبی اعتبار سے بچوں  کی پیدائش کے جراثیم اس کے اندر موجود نہیں ہے ایسی حالت میں لڑکی کے سرپرست طلاق کا مطالبہ کر رہے ہیں اور لڑکی کی مرضی نہیں ہے ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟ برائے مہربانی مسئلہ کو واضح فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ محمد زید، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں لڑکی کے سرپرستوں کی طرف سے طلاق کا مطالبہ شرعاً درست نہیں ہے، اس لئے کہ شوہر کی منی میں افزائشِ نسل کا سبب بننے والے جراثیم کا نہ ہونا کوئی شرعی عذر نہیں ہے جس کی وجہ سے مطالبہ طلاق کی اجازت ہو، ویسے بھی علاج کے ذریعے اس کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔

ملحوظ رہے کہ بلاعذر شرعی مطالبہ طلاق پر سخت وعید حدیث شریف میں وارد ہوئی ہے :
حضرت ثوبان کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو عورت اپنے خاوند سے بلا ضرورت طلاق مانگے اس پر جنت کی بُو حرام ہوگی یعنی جب میدان حشر میں اللہ کے نیک اور پیارے بندوں کو جنت کی خوشبو پہنچے گی تو یہ عورت اس خوشبو سے محروم رہے گی۔ (١)

نیز ایسے مواقع پر والدین کی اطاعت بھی ضروری نہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : مخلوق کی اطاعت میں خالق کی نافرمانی نہیں کی جائے گی۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں لڑکی پر واجب نہیں ہے کہ وہ سرپرست  حضرات اور والدین کی اطاعت میں شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے، اور سرپرست حضرات کو بھی اس غیر شرعی مطالبہ سے باز رہنا چاہیے، ورنہ سخت گناہ گار ہوں۔ (٢)

١) عن ثوبان رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أیما امرأۃ سألت زوجہا طلاقاً في غیر ما بأس فحرام علیہا رائحۃ الجنۃ۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۳۰۳ رقم: ۲۲۲۶، سنن الترمذي رقم: ۱۱۸۷)

٢) عن عمران بن الحصین رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ ﷺ : لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق۔ (المعجم الأوسط للطبراني:۳/۲۰۰، رقم الحدیث :۴۳۲۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 جمادی الآخر 1440

1 تبصرہ:

  1. ماشاءاللہ بھت عمدہ
    اللہ تعالیٰ بےاولادوں کو نیک اور صالح اولاد عطا فرمائے آمین

    جواب دیںحذف کریں