ہفتہ، 16 فروری، 2019

نابالغ حج کرلے تو بالغ ہونے کے بعد حج کا حکم

*نابالغ حج کرلے تو بالغ ہونے کے بعد حج کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب اگر کوئی شخص اپنے بچپن میں حج کرچکا ہو تو کیا بالغ ہونے کے بعد اس پر حج فرض ہو جاتا ہے؟ بہت سے لوگ ایسا کہتے ہیں اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
(المستفتی : عبدالرحیم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نابالغ بچہ اگر  حج کرلے تو وہ نفلی حج شمار ہوتا ہے، اور بالغ ہونے کے بعد اگر اس کو استطاعت ہوئی تو اس پر حج فرض ہوگا، ورنہ نہیں۔

استطاعت ہونے سے مراد یہ ہے کہ حج کا سفر خرچ اور جن لوگوں کی کفالت اس شخص پر ضروری ہے، اور سفر سے واپس آنے تک ان کے گذر بسر کا خرچ نکل سکے اتنے روپئے حج کے مہینوں میں یا حجاج کے قافلے  حج  کے لئے جن دنوں میں جاتے ہیں ان دنوں میں مذکور خرچ پاس میں موجود ہو تب حج  فرض ہو گا۔

معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں مذکور لوگوں کی بات بالکل غلط ہے، انہیں اپنی معلومات درست کرلینا چاہیے۔

وَلَوْ أَنَّ الصَّبِيَّ حَجَّ إذًا قَبْلَ الْبُلُوغِ فَلَا يَكُونُ ذَلِكَ عَنْ حَجَّةِ الْإِسْلَامِ وَيَكُونُ تَطَوُّعًا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۲۱۷/۱)

الحج واجب علی الأحرار البالغین العقلاء الأصحاء إذا قدروا علی الزاد والراحلۃ فاضلا عن المسکن، ومالا بد منہ، وعن نفقۃ عیالہ إلی حین عودہ۔(ہدایۃ، کتاب الحج، أشرفیہ دیوبند ۱/ ۲۳۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 جمادی الآخر 1440

2 تبصرے: