پیر، 4 فروری، 2019

تکبیر اولیٰ کی فضیلت کا حقدار کون؟

*تکبیر اولیٰ کی فضیلت کا حقدار کون؟*

سوال :

مفتی صاحب کچھ دنوں پہلے آپ کا ایک فتوی نظر سے گذرا جس میں ایک حدیث مذکور تھی کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو آدمی چالیس روز تک اللہ تعالیٰ کے لئے جماعت کے ساتھ اس طرح نماز پڑھے کہ وہ تکبیر اولی بھی پائے تو اس کے لئے دو قسم کی نجات لکھی جاتی ہے ایک تو دوزخ سے نجات اور دوسری نفاق سے نجات۔

سوال یہ ہے کہ اس حدیث شریف میں تکبیر اولیٰ پالینے سے کیا مراد ہے؟
(المستفتی : عبدالباسط، مالیگاؤں)
----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تکبیرِ اولیٰ کی فضیلت کی حقدار کون ہوگا اس سلسلے میں فقہاء احناف کے متعدد اقوال ملتے ہیں۔

امام ابوحنیفہؒ کا قول یہ ہے کہ مقتدی کی تکبیر امام کی تکبیر کے بالکل ساتھ ساتھ ہونی چاہئے ۔

حضرات صاحبین رحمهما اللہ کے نزدیک امام کی تکبیرِ تحریمہ کے بعد نماز میں شامل ہونے والے مقتدی کو بھی یہ فضیلت حاصل ہوجائے گی۔

البتہ صاحبینؒ کے نزدیک اس کی تشریح میں درج ذیل اقوال ہیں :

۱) امام کے ثناء پڑھنے تک۔
۲) امام کے آدھی سورۂ فاتحہ پڑھنے تک۔
۳) پوری سورۂ فاتحہ پڑھنے تک۔
۴) پہلی رکعت ملنے تک۔

اِن میں تیسرا قول مختار ہے، جب کہ چوتھے قول میں وسعت وسہولت زیادہ ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ جو شخص حدیث شریف میں مذکورتکبیرِ اولیٰ کی فضیلت حاصل کرنا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ پہلی رکعت میں جلد از جلد امام کے ساتھ شامل ہونے کی کوشش کرے۔

ویسنُّ مقارنۃ إحرام المقتدي لإحرام إمامہ عند الإمام، لقولہ علیہ السلام: إذا کبّر فکبر، لأن إذا للوقت حقیقۃ، وعندہما بعد إحرام الإمام، جعلا الفاء للتعقیب۔ وفي حاشیۃ الطحطاوي قولہ: وعندہما بعد إحرام الإمام من غیر فصل، فیصل ألف اللّٰہ من المقتدي براء أکبر من الإمام، کذا في ’’القہستاني‘‘۔
قال السرخسي: وباقي الأفعال علی ہٰذا الخلاف وأشار شیخ الإسلام إلی أن المقارنۃ فیہا أفضل بالاتباع، قال بعضہم: والمختار للفتویٰ في التحریمۃ أفضلیۃ التعقیب، واختلف في إدراک فضل التحریمۃ علی قولہما، فقیل إلی الثناء کما في الحقائق، وقیل إلی نصف الفاتحۃ کما في النظم، وقیل: في الفاتحۃ کلہا وہو المختار کما في الحقائق، وقیل: إلی الرکعۃ الأولی وہو الصحیح، کما في المضمرات۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی المراقي ۲۵۷-۲۵۸ أشرفیۃ، ومثلہ في الشامیۃ ۱؍۵۲۶ زکریا)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 جمادی الاول 1440

1 تبصرہ: